لیبیا کے ساحل کے قریب 30 سے زیادہ تارکین وطن، جن میں زیادہ تر چھوٹی عمروں کے بچے تھے، اس وقت ڈوب کر ہلاک ہو گئے جب وہ کشتی سے نکل کر امدادی جہاز پر سوار ہونے کی کوشش میں سمندر میں گر گئے۔
خبررساں ادارے روئیٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کشتی پر تقریباً 200 افراد سوار تھے اور ان کے پاس لائف جیکٹس بھی نہیں تھیں۔
بدھ کے روز پیش آنے والے اس واقعہ میں باقی افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔
بحیرہ روم میں یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب امدادی جہاز کشتی کے قریب پہنچا اور کئی تارکین وطن اس پر سوار ہونے کی کوشش میں سمندر میں گر گئے۔
اٹلی کے کوسٹ گارڈ کمانڈر کوسیمو نکاسٹرو نے روئیٹرز کو بتایا کہ کم ازکم 20 نعشیں سمندر میں تیرتی ہوئی دیکھیں گئیں۔
ایک اور امدادی گروپ ایم او اے ایس کا بحری جہاز بھی حادثے کے مقام کے قریب تھا۔ گروپ کے شریک بانی کرس کاٹرمبون نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ان کا گروپ پہلے ہی 30 سے زیادہ نعشیں پانی سے نکال چکا ہے۔
ساحلی محافظوں کا کہنا ہے کہ سمندر کے اس حصے میں تارکین وطن سے بھری ہوئی تقربیاً 15 کشتیاں موجود ہیں جن پر اندازاً 1700 لوگ سوار ہیں۔
گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی کشتیوں سے لوگوں کو امدادی جہازوں میں منتقل کرنے میں خطرات کا سامنا رہتا ہے کیونکہ لوگو ں کی دھکم پیل کی وجہ سے بعض أوقات کشتیاں الٹ جاتی ہیں ۔
اس سال اب تک سمندر عبور کرکے یورپ پہنچنے کی کوشش میں 13 سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے اکثر کا تعلق افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں سے تھا اور وہ غربت کے ہاتھوں تنگ آکر بہتر مستقبل کی امید کے ساتھ یورپ جارہے تھے۔