صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےوائٹ ہاؤس میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی سی ایریا کے رونلڈ ریگن ائیر پورٹ کے قریب ایک مسافر طیارے اور آرمی ہیلی کاپٹر کے ٹکرانے کے حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا ہے۔
ٹرمپ نے جمعرات کو ایک پریس بریفنگ میں اپنے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "ایک قوم کے طور پر، ہم ہر اس قیمتی جان کے لیے غمزدہ ہیں جو اچانک ہم سے چھین لی گئی ہے۔" انہوں نے کہا کہ "افسوس کی بات ہے کہ حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا"۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ حادثے کی وجہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو ایس ملٹری اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اس المناک حادثے کی وجویات کے بارے میں کہا "ہم پتہ چلا لیں گے کہ یہ تباہی کیسے ہوئی اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایسا کچھ دوبارہ نہ ہو۔"
اس سے قبل امریکی حکام نے بھی کہا تھا کہ بدھ کی شب ایک مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان ہونے والے تصادم میں کسی فرد کے زندہ بچنے کا امکان نہیں رہا۔
کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر کو ہدایات کیوں نہیں دیں? صدر ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر سوال
اس سے قبل صدر نے مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان تصادم کو خوف ناک قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کو احکامات کیوں نہیں دیے؟
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب حادثے کے کچھ دیر بعد صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ مسافر طیارہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے لیے اپنے درست روٹ پر تھا اور ہیلی کاپٹر سیدھا طیارے کی جانب بڑھ رہا تھا۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ بالکل کلیئر رات تھی اور طیارے کی لائٹس بھی جل رہی تھیں تو ہیلی کاپٹر اوپر یا نیچے یا دائیں بائیں کیوں نہیں ہوا؟
واضح رہے کہ امریکی ریاست کنساس سے واشنگٹن ڈی سی آنے والا مسافر طیارہ بدھ کی شب تقریباً نو بجے رونلڈ ریگن ایئرپورٹ پر لینڈنگ سے قبل ہیلی کاپٹر سے ٹکرا کر دریائے پوٹومک میں گر گیا تھا۔
طیارے میں عملے کے چار ارکان سمیت 64 افراد جب کہ ہیلی کاپٹر میں تین اہلکار سوار تھے۔
کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر کو ہدایات کیوں نہیں دیں? صدر ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر سوال
اس سے قبل سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ کنٹرول ٹاور کو ہیلی کاپٹر سے یہ پوچھنے کے بجائے کہ اسے طیارہ نظر آ رہا ہے، یہ بتانا چاہیے تھا کہ اسے کیا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت بری صورتِ حال ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس صورتِ حال سے بچا جا سکتا تھا۔
حادثے کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک بیان بھی جاری کیا تھا جس کے مطابق صدر ٹرمپ کو واشنگٹن طیارہ حادثے پر بریفنگ دی گئی ہے اور صدر خود صورتِ حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔
ملبے سے 28 لاشیں نکال لی گئیں۔
جمعرات کی صبح ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر پریس کانفرنس میں واشنگٹن ڈی سی کے ایمر جینسی سروسز کے سربراہ جان ڈونیلی نے بتایا کہ حکام کو ہیلی کاپٹر اور جہاز کا ملبہ مل گیا ہے اور جہاز کے ملبے سے اب تک 27 لاشیں جب کہ ہیلی کاپٹر سے ایک شخص کی لاش نکالی جا چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کسی بھی شخص کے زندہ بچنے کے امکانات ختم ہونے کے بعد ریسکیو آپریشن، ریکوری آپریشن میں تبدیل ہو گیا ہے۔
حادثے کی وجوہات جاننے تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے: وزیر ٹرانسپورٹ شان ڈفی
امریکہ کے وزیرِ ٹرانسپورٹ شون ڈفی نے کہا ہے کہ تمام وفاقی ادارے اور واشنگٹن ڈی سی کے مقامی حکام مل کر ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
جمعرات کی صبح ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر میئر اور دیگر حکام کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں شون ڈفی نے کہا کہ حکام جہاز اور ہیلی کاپٹر کے تصادم کی وجوہات جاننے تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تصادم کے وقت موسم صاف تھا اور پروازیں معمول کے مطابق آپریٹ کر رہی تھیں۔ ان کے بقول فوجی اور مسافر طیاروں کی ایک ہی وقت میں ایک ہی علاقے میں پرواز کوئی غیر معمولی بات نہیں۔
کسی بھی شخص کے زندہ بچنے کے امکانات ختم ہونے کے بعد ریسکیو آپریشن، ریکوری آپریشن میں تبدیل ہو گیا ہے۔
اس رپورٹ میں کچھ اطلاعات اے پی سے لی گئی ہیں۔
فورم