تھائی لینڈ کی سابق وزیرِاعظم ینگلک شیناوترا اپنے خلاف بدعنوانی کے ایک مقدمے کا فیصلہ آنے سے قبل مبینہ طور پر ملک سے فرار ہوگئی ہیں۔
شیناوترا کے خلاف چاول کے کاشت کاروں کو سبسڈی دینے کے اربوں ڈالر مالیت کے منصوبے میں غبن سے متعلق مقدمے کا فیصلہ جمعے کو آنا تھا لیکن سابق وزیرِاعظم عدالتی حکم کے باوجود عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔
شیناوترا کے پیش نہ ہونے پر تھائی لینڈ کی سپریم کورٹ نے فیصلے کا اعلان 27 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق وزیرِاعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
تاہم شیناوترا کی سیاسی جماعت کے ایک عہدیدار نے صحافیوں کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ سابق وزیرِاعظم بیرونِ ملک چلی گئی ہیں۔
ینگلک شیناوترا کے وکیل نے جمعے کو عدالت کو بتایا کہ سابق وزیرِاعظم کے اسٹاف نے انہیں بتایا ہے کہ ان کے کان میں درد ہے جس کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتیں۔
وکیل نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ آیا سابق وزیرِاعظم تھائی لینڈ میں ہیں یا ملک سے چلی گئی ہیں۔
وکیل کے اس بیان پر عدالت نے سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے پولیس کوحکم دیا کہ وہ سابق وزیرِاعظم کو گرفتار کرکے اگلی سماعت پر عدالت میں پیش کرے۔
شیناوترا کے ترجمان نے بھی ان کے بیرونِ ملک فرار کی خبروں پر کسی تبصرے سے انکار کردیا ہے۔
ینگلک شیناوترا کا خاندان گزشتہ 15 سال سے تھائی لینڈ کی سیاست میں سرگرم ہے۔ ان کے بھائی اور سابق وزیرِاعظم تھاکسن شیناوترا کو 2006ء میں ایک فوجی بغاوت کے باعث اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔
تھاکسن اپنے خلاف تھائی لینڈ میں جاری بدعنوانی کے مقدمات سے بچنے کے لیے گزشتہ کئی برسوں سےخودساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ینگلک شیناوترا کو بھی فوج نے بغاوت کے ذریعے 2014ء میں اقتدار سے الگ کردیا تھا جس کے بعد ملک کی فوجی حکومت نے ان کے خلاف کئی مقدمات شروع کر رکھے ہیں۔
ینگلک کے خلاف سبسڈی سے متعلق مقدمہ 2015ء میں شروع ہوا تھا جس کے آغاز کے بعد سے ان کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد ہے اور وہ ماضی میں مقدمے کی تمام سماعتوں میں شریک ہوتی رہی ہیں۔
شیناوترا خاندان کا دعویٰ ہے کہ ان کے خلاف مقدمات ملک کی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ان کے خلاف جاری انتقامی کارروائیوں کا حصہ ہیں جن کا مقصد ان کی سیاسی تحریک کو سبوتاژ کرنا ہے جو ملک کے دیہی علاقوں میں بہت مقبول ہے۔
تھائی لینڈ میں گزشتہ کئی برسوں سے شیناوترا کے حامیوں اور ملک میں شہنشاہیت اور فوج کے حامی سیاست دانوں کے درمیان سیاسی محاذ آرائی جاری ہے۔
جمعے کو ینگلک کے خلاف مقدمے کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر بھی ان کے ہزاروں حامی عدالت کے باہر موجود تھے جب کہ حکومت نے اس موقع پر چار ہزار پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ینگلک کے بیرونِ ملک فرار کی خبریں درست ثابت ہوئیں تو اس سے ان کےحامیوں کو صدمہ پہنچے گا اور ان کی تحریک متاثر ہوگی۔