واشنگٹن —
تھائی لینڈ میں گزشتہ چھ ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں اور سیاسی عدم استحکام کے بعد فوج نے مارشل لا نافذ کردیا ہے۔
تاہم ایک فوجی جنرل نے کہا ہے کہ فوج کا اقدام بغاوت نہیں اور مارشل لا کے باوجود مرکزی حکومت کام جاری رکھے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو تھائی فوج کے ایک جنرل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ فوج نے ملک میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے پیشِ نظر ہنگامی حالت نافذ کی ہے۔
جنرل کے بقول فوج نے یہ قدم ملک میں عدم استحکام اور سیاسی قوتوں کی محاذ آرائی کے ردِ عمل میں اٹھایا ہے جسے بغاوت نہیں سمجھنا چاہیے۔
فوجی جنرل نے عوام سے پریشان نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کو عوام اور سیاسی کارکنوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
تھائی فوج کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق فوج کے سربراہ پرایتھ چان اوچا حکومتی عہدیداران اور فوجی افسران پر مشتمل اس گروپ کی سربراہی سنبھال رہے ہیں جو اب تک سیاسی بحران پر حکومت کے ردِ عمل کی نگرانی کر رہا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق دارالحکومت بینکاک کی سڑکوں پر فوجی دستے گشت کر رہے ہیں جب کہ سرکاری ٹی وی اسٹیشنوں پر بھی فوج کا سخت پہرہ ہے۔
تھائی فوج کے نائب ترجمان کرنل وتھائی سوواری نے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارشل لا کا مقصد ملک میں امن اور استحکام بحال کرنا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ فوج کا ملکی حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں اور وہ بدستور اپنا کام کرتی رہے گی۔
تھائی لینڈ میں چھ ماہ سے حکمران جماعت اور حزبِ اختلاف کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی جس نے دارالحکومت میں معمولاتِ زندگی کو مفلوج کر رکھا تھا۔
ملک کی ایک عدالت نے سات مئی کو اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ثابت ہونے پر تھائی وزیرِا عظم ینگ لگ شیناوترا اور ان کی کابینہ کے نو وزرا کو برطرف کردیا تھا جس کے بعد سیاسی بحران مزید سنگین ہوگیا تھا۔
تاہم ایک فوجی جنرل نے کہا ہے کہ فوج کا اقدام بغاوت نہیں اور مارشل لا کے باوجود مرکزی حکومت کام جاری رکھے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو تھائی فوج کے ایک جنرل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ فوج نے ملک میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے پیشِ نظر ہنگامی حالت نافذ کی ہے۔
جنرل کے بقول فوج نے یہ قدم ملک میں عدم استحکام اور سیاسی قوتوں کی محاذ آرائی کے ردِ عمل میں اٹھایا ہے جسے بغاوت نہیں سمجھنا چاہیے۔
فوجی جنرل نے عوام سے پریشان نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کو عوام اور سیاسی کارکنوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
تھائی فوج کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق فوج کے سربراہ پرایتھ چان اوچا حکومتی عہدیداران اور فوجی افسران پر مشتمل اس گروپ کی سربراہی سنبھال رہے ہیں جو اب تک سیاسی بحران پر حکومت کے ردِ عمل کی نگرانی کر رہا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق دارالحکومت بینکاک کی سڑکوں پر فوجی دستے گشت کر رہے ہیں جب کہ سرکاری ٹی وی اسٹیشنوں پر بھی فوج کا سخت پہرہ ہے۔
تھائی فوج کے نائب ترجمان کرنل وتھائی سوواری نے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارشل لا کا مقصد ملک میں امن اور استحکام بحال کرنا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ فوج کا ملکی حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں اور وہ بدستور اپنا کام کرتی رہے گی۔
تھائی لینڈ میں چھ ماہ سے حکمران جماعت اور حزبِ اختلاف کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی جس نے دارالحکومت میں معمولاتِ زندگی کو مفلوج کر رکھا تھا۔
ملک کی ایک عدالت نے سات مئی کو اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ثابت ہونے پر تھائی وزیرِا عظم ینگ لگ شیناوترا اور ان کی کابینہ کے نو وزرا کو برطرف کردیا تھا جس کے بعد سیاسی بحران مزید سنگین ہوگیا تھا۔