رسائی کے لنکس

طالبان کے ساتھ پاکستان کے روابط کے الزامات درست نہیں: رحمٰن ملک


طالبان کے ساتھ پاکستان کے روابط کے الزامات درست نہیں: رحمٰن ملک
طالبان کے ساتھ پاکستان کے روابط کے الزامات درست نہیں: رحمٰن ملک

پاکستانی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے برطانوی میڈیا کی اُن رپورٹوں کو رد کیا ہے جِن میں پاکستان پر طالبان کے ساتھ مبینہ روابط اور اُن کی تربیت میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

برطانوی میڈیاکی حالیہ رپورٹوں میں پاکستان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی ادارے مغرب کے ساتھ دوہرا معیار اختیار کیے ہوئے ہیں۔

جمعرات کی شام لندن میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب میں رحمٰن ملک نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دینے کے باوجود مغرب کا پاکستان کی طرف شک کی نگاہ سے دیکھنا پاکستانی عوام کے لیے تکلیف دہ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم پر الزامات لگانا اچھا نہیں لگتا، کیونکہ ہم خود اِس جنگ کے متاثرین میں سے ہیں اور اِسے لڑ رہے ہیں۔ ’ہم روزانہ اِن خودکش بمباروں کا سامنا کررہے ہیں۔ اور اگر ہم ہی اِنھیں ٹریننگ دیتے ہیں، تو پھر کیوں ہم اُنھیں خود کو مارنے کے لیے تیار کر رہے ہیں؟‘

رحمٰن ملک کے مطابق دہشت گرد چاہے کسی بھی گروہ سے تعلق رکھتا ہو، وہ پاکستان، امریکہ اور افغانستان کے مشترکہ دشمن ہیں۔ لیکن، اُن کے بقول، دہشت گردوں کو تب تک شکست نہیں دی جاسکتی جب تک تینوں ممالک دہشت گردی کے خلاف ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار نہ کرلیں۔

وزیر داخلہ کے الفاظ میں میرے خیال میں افغانستان، امریکہ اور پاکستان کو پہلے اِکٹھے بیٹھنا ہوگا اور سب سے پہلے ایک مشترکہ دشمن کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی پر متفق ہونا ہوگا۔

رحمٰن ملک نے افغان صدر حامد کرزئی کے حالیہ بیان کو خوش آئند قرار دیا جِس میں اُنھوں نے کسی بھی ملک کی جانب سے جارحیت کی صورت میں افغانستان کی جانب سے پاکستان کی مدد کرنے کی بات کی تھی۔

XS
SM
MD
LG