شام کی فورسز ملک بھر میں باغیوں کے حامی علاقوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفارت کار کوفی عنان نے ملک میں تشدد کے تازہ واقعات پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اپنے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے حمص پر مارٹرگولوں اور لاذقیہ صوبے پر ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں سے حملوں کا ذکر کیا۔
مسٹر عنان کے ترجمان احمد فوزی نے کہاہے کہ ایسے اشارے موجود ہیں حملوں کی زد میں آنے والے قصبوں میں لوگوں کی بڑی تعداد پھنسی ہوئی ہے۔
سرگرم کارکنوں نے بھی اپنی رپورٹس میں دریاکے کنارے واقع سٹرٹیجک اہمیت کے شہر راستین پر فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے، جس کے خلاف کئی مہینوں سے سرکاری فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق برطانیہ میں قائم تنظیم کے عہدےدار برامی عبدالرحمن نے کہاہے کہ حالیہ جھڑپوں میں سرکاری فورسز کے بڑے پیمانے پر نقصانات کے بعد حکومت ہیلی کاپٹروں کے ذریعے حملوں میں اضافہ کررہی ہے۔
تنظیم کا کہناہے کہ پیر کے روز شام کے مختلف حصوں میں تشدد کے واقعات میں کم ازکم 24 افراد ہلاک ہوگئے ۔ جب کہ انسانی حقوق کی ایک مقامی تنظیم، کوآرڈی نیشن کمیٹی‘ نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 33 بتائی ہے۔
لیکن آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔