سری لنکا میں ایسٹر دھماکوں کے بعد مسلمانوں کی املاک پر حملوں میں اضافے کے بعد حکام نے سوشل میڈیا پر ایک بار پھر پابندی عائد کر دی ہے۔
پابندی کا فیصلہ مساجد پر پتھراؤ اور مسلمان تاجروں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد کیا گیا ہے۔
اتوار کو درجنوں افراد نے مشرقی علاقے 'چلوا' میں مساجد اور کاروباری مراکز پر پتھراؤ کیا جبکہ ایک شخص کو سرعام تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ حکام کے مطابق ایسٹر دھماکوں کے بعد یہ بد امنی کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔
سری لنکا کی موبائل فون کمپنیوں کے مطابق حکام کی جانب سے انہیں وائبر، سنیپ چیٹ، ایمو، یوٹیوب اور انسٹا گرام سروسز عارضی طور پر بند کرنے کی ہدایات ملی تھیں۔
پابندی کے بعد سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک اور وٹس ایپ سروسز کو بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق فیس بک پر اشتعال انگیز پوسٹ لگانے والے ایک 38 سالہ شخص کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عبدالحمید نامی شخص نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ 'ایک دن تمہیں رونا پڑے گا' شہریوں کے نزدیگ یہ پوسٹ لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے لئے لگائی گئی تھی۔
پولیس نے ضلع 'کوراناگلا ' میں مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں ایک گروہ کو حراست میں لیا ہے۔
فوجی ترجمان سمِت اٹاپٹو کے مطابق مقامی لوگ بدھ مت کے اکثریتی علاقے سے گرفتار ان افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جس کے بعد حالات پر قابو پانے کے لئے علاقے میں اتوار کی رات کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔
مسلم کونسل آف سری لنکا کے مطابق حملوں میں مسلمانوں کی متعدد املاک اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم تاحال نقصانات کا حتمی تعین نہیں کیا گیا۔
مسلم کونسل کے مطابق دھماکوں کے بعد سے مسلمانوں کو دھمکی آمیز پیغامات ملنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
21 اپریل کو سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو اور نواح کے ہوٹلوں اور گرجا گھروں میں ہونے والے 9 خود کش دھماکوں میں 253 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند اسلامی تنظیم 'دولت اسلامیہ' نے قبول کی تھی۔ جس کے بعد سری لنکن سکیورٹی اداروں نے ملک بھر میں کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا تھا۔