سری لنکا میں ایک گھر سے حکام نے 15 لاشیں برآمد کی ہیں جہاں گزشتہ روز مبینہ شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ قامی پولیس نے فوج کو اطلاع دی تھی کہ مشرقی قصبے سمن تھورائی کے ایک گھر میں مشتبہ افراد موجود ہیں جس پر فوجی دستوں نے جمعے کی شب وہاں چھاپہ مارا تھا۔
فوج کے وہاں پہنچنے پر شدت پسندوں نے اپنے پاس موجود بارودی مواد سے کم از کم تین دھماکے کیے تھے اور اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں اور فوجی اہلکاروں میں فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر جاری رہا تھا جو تمام شدت پسندوں کے مارے جانے پر ختم ہوا۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں گھر سے 15 لاشیں ملی ہیں جن میں سے چھ لاشیں بچوں کی ہیں۔ پولیس کے ترجمان راون گنا سیکارا نے کہا ہے کہ بعض لاشیں شدت پسندوں کی ہیں جنہوں خود کو دھماکے سے اڑایا۔
حکام نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ مکان میں مرنے والے بیشتر افراد شدت پسندوں کی جانب سے کیے جانے والے دھماکوں سے مارے گئے۔
امدادی اہلکاروں کے مطابق مکان میں موجود ایک لڑکی اور ایک خاتون کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں اتوار کو ایسٹر کے موقع پر ہونے والے کئی دھماکوں کے بعد ملک میں ہنگامی حالت نافذ ہے اور فوج کو چھاپے مارنے اور مشتبہ افراد کی گرفتاری کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
اتوار کو ہونے والے دھماکوں سے 253 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ واقعے کے بعد سے ملک میں کشیدگی ہے اور حکام نے مزید حملوں اور انتقامی کارروائیوں کے خدشے کے پیشِ نظر جمعے کو مسلمانوں کو نمازِ جمعہ کی ادائیگی سے بھی روک دیا تھا۔
کشیدگی اور مزید حملوں کے انتباہ کے بعد ملک بھر میں کیتھولک گرجا گھروں میں اتوار کو ہونے والی معمول کی دعائیہ تقریبات بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔
سری لنکن حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایسٹر دھماکوں میں ملوث حملہ آوروں جیسے کئی شدت پسند بدستور ملک میں موجود ہیں جن کے پاس بھاری مقدار میں بارودی مواد ہے۔
مشتبہ شدت پسندوں کی تلاش کے لیے فوج اور پولیس ملک بھر میں چھاپے مار رہے ہیں ۔ چھاپوں کے دوران اب تک پولیس نے 100 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے دھماکہ خیز مواد، خودکش جیکٹیں، فوجی وردیاں اور شدت پسند تنظیم داعش کے جھنڈے برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
مزید حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر سری لنکا بھر میں عبادت گاہوں کی سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے اور لوگوں کو عوامی مقامات سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سے قبل جمعے کو پولیس نے تصدیق کی تھی کہ حملوں میں ملوث مقامی شدت پسند تنظیم کا سربراہ ظہران ہاشم بھی اتوار کو کیے جانے والے ایک حملے میں مارا گیا تھا۔
حملے کے بعد شدت پسند تنظیم داعش نے ظہران کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں اس نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سری لنکا کی حکومت نے بھی کہا ہے کہ دھماکوں میں بظاہر داعش کا ہاتھ لگتا ہے۔