سری لنکا کے حکام نے مزید حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر شہریوں کو مساجد اور گرجا گھر نہ جانے کی ہدایت کی ہے۔
انٹیلی جنس حکام نے جوابی حملوں کے خدشے کے پیش نظر مسلمانوں کو نمازِ جمعہ کے اجتماعات سے روک دیا ہے۔ حکام نے اپیل کی ہے کہ مسلمان گھروں میں ہی نماز ادا کریں۔
حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اتوار کو ہونے والے خود کش حملوں کے بعد جوابی کارروائی کے طور پر مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں کار بم حملے کی اطلاعات بھی ہیں۔
ان اطلاعات کے بعد متعدد مسلمان گھرانوں نے محفوظ مقامات پر نقل مکانی بھی کی ہے۔
دوسری جانب سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ سری لنکن نوجوانوں کے 2013ء سے اسلامی شدت پسند تنظیم داعش کے ساتھ روابط کے شواہد ملے ہیں۔
جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سری لنکن صدر کا کہنا تھا کہ پولیس حکام ایسے 140 مشتبہ افراد کا کھوج لگانے میں مصروف ہیں۔
صدر نے انٹیلی جنس ناکامی پر وزیرِ اعظم رنیل وکرما سنگھے کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے انٹیلی جنس نظام بہتر بنانے کے بجائے خانہ جنگی کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب فوجی افسران کے ٹرائل پر توجہ مرکوز رکھی۔
سری لنکا میں امریکی سفارت خانے نے بھی اپنے شہریوں کو گرجا گھر نہ جانے کی ہدایت کی ہے۔
رطانوی دفتر خارجہ نے بھی اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ سری لنکا کا غیر ضروری سفر نہ کریں۔
واضح رہے کہ اتوار کو ہونے والے حملوں میں آٹھ برطانوی شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔
سری لنکا میں اتوار کو چار ہوٹلز اور تین گرجا گھروں میں ہونے والے خود کش حملوں میں 253 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ واقعے کو چھ روز گزر جانے کے باوجود سری لنکا میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
دارالحکومت کولمبو میں 10 ہزار سے زائد سکیورٹی اہل کار مذہبی اور عوامی مقامات، اہم تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر تعینات ہیں۔
پولیس اتوار کے روز ہونے والے دھماکوں میں ملوث دہشت گردوں سے روابط کے شبہے میں شام اور مصر کے شہریوں سمیت اب تک 76 افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔
داعش نے دھماکوں کی ذمہ داری تو قبول کی ہے لیکن اب تک شدت پسند تنظیم نے اپنے دعوے کے حق میں شواہد پیش نہیں کیے ہیں۔ حکام کے مطابق اگر داعش کے اس دعوے کی تصدیق ہوگئی تو عراق اور شام کے باہر شدت پسند تنظیم کی یہ سب سے بڑی کارروائی شمار ہوگی۔