داعش کے شدت پسند گروپ کو مادی حمایت فراہم کرنے کی سازش ثابت ہونے پر، ایک صومالی نژاد امریکی کو 30 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
بائیس برس کے محمد فرح اُن نو نوجوانوں میں شامل ہیں جن کا تعلق منی سوٹا میں بڑی تعداد میں مقیم صومالی برادری سے ہے، جن پر داعش کے شدت پسند گروپ میں شامل ہونے کی سازش کا الزام ہے۔
فرح اُن تین ملزمان میں شامل ہیں جنھوں نے اقبالِ جرم سے انکار کیا تھا، جس کے بعد اُن کا مقدمہ جیوری نے چلایا۔ مئی میں اُن پر الزام ثابت ہوا، جو دولت اسلامیہ کے شدت پسند گروپ میں شامل ہو کر بیرون ملک قتل میں شامل ہونا چاہتے تھے۔
فرح کو سزا سنائے جانے کے بعد، جج مائیکل ڈیوس نے کہا کہ ’’اس برادری کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اِس کے اندر ایک جہادی سیل موجود ہے۔ یہ(جہادی لوگ) اپنا دائرہ بڑھاتے جا رہے ہیں‘‘۔
سزا ہونے کے بعد، عدالت کے باہر موجود فرح کے رشتہ دار رونے لگے۔ اُن کی والدہ، ایان فرح نے کہا کہ مقدمے میں اُن کے بیٹے کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔
پانچ دیگر ملزمان کو پیر اور منگل کے روز سزائیں سنائی گئیں، جن میں فرح کے بھائی بھی شامل ہیں۔ بائیس برس کے عدنان فرح، جنھوں نے اقبال جرم کیا تھا، اُنھیں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
مزید دو ملزمان، عبد الرحمٰن داؤد اور گولید عمر کو بھی بدھ ہی کے روز سزا سنائی جائے گی۔