رسائی کے لنکس

آسٹریلیا: اسمارٹ فون کے ذریعے فالج کی تشخیص


 وہ لوگ جن پر فالج کا حملہ ہو چکا ہو، عمومی طور پر ان کے چہرے کا ایک رخ دوسرے سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔
وہ لوگ جن پر فالج کا حملہ ہو چکا ہو، عمومی طور پر ان کے چہرے کا ایک رخ دوسرے سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔
  • فالج کے حملے کی شناخت کے لیے نئی ٹیکنالوجی میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے۔
  • اس ٹیکنالوجی میں مریض کے چہرے کی بناوٹ اور مخصوص پٹھوں کی حرکت کو اسکین کیا جاتا ہے۔
  • انجینئرز کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون کے ذریعے چہرے کے عدم توازن کی نشان دہی ہو سکتی ہے۔
  • ماہرین نے کہا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی سے چند سیکنڈ میں فالج کے حملے کی نشان دہی کی جا سکتی ہے۔

آسٹریلیا میں محققین نے ایسی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جس سے موجودہ طریقوں کے مقابلے میں اسمارٹ فون کے ذریعے فالج کی جلد تشخیص ممکن ہے۔

نئی ٹیکنالوجی میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے جو مریض کے چہرے کی بناوٹ اور مخصوص پٹھوں کی حرکت کو اسکین کرتی ہے۔ ان سب کو 'ایکشن یونٹس' کا نام دیا گیا ہے۔

وہ لوگ جن پر فالج کا حملہ ہو چکا ہو، عمومی طور پر ان کے چہرے کا ایک رخ دوسرے سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔

آسٹریلیا کے رائل میلبرن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں بائیو میڈیکل کے انجینئرز کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون کے ذریعے چہرے کے عدم توازن کی نشان دہی کی جا سکتی ہے اور ممکنہ طور پر چند سیکنڈ میں فالج کے حملے کی نشان دہی کی جا سکتی ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے زیادہ جلدی اور زیادہ واضح انداز میں فالج کے حملے کے بارے میں نشان دہی ہو سکتی ہے۔

یہ ٹیکنالوجی متعارف کرنے والی ٹیم کی قیادت پروفیسر دنیش کمار کر رہے تھے۔

دنیش کمار نے آسٹریلیا کی براڈکاسٹنگ کارپوریشن پر اس ٹیکنالوجی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کسی شخص کی مسکراتے ہوئے ویڈیو بنائی جاتی ہے اور یہ ٹیکنالوجی اس مسکراہٹ کا تجزیہ کرتی ہے جس میں یہ وضاحت ہوتی ہے کہ اس شخص کو فالج کا حملہ ہونے کا اندیشہ ہے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد معالج یا ماہرین کو مطلع کر دیا جاتا ہے جس کو معلوم ہو کہ اس شخص کو فالج ہے اور اس طرح اس شخص کو فوری علاج کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا میں فالج سے متاثرہ لاکھوں افراد ہیں۔ فالج کا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کے مخصوص حصے کو خون کی سپلائی رک جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دماغ کے کچھ خلیوں کو آکسیجن اور طاقت ملنا بند ہو جاتی ہے جس سے جسم کا کچھ حصہ مفلوج ہو جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فالج کا حملہ ہونے کے بعد اگر اس کے علاج میں چند منٹ کی بھی تاخیر ہو جائے تو اس سے دماغ کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے۔

فالج کا حملہ ہونے کی عمومی نشانی چہرے کے خدو خال بگڑ جانا، بولنے میں مشکل کا سامنا اور فیصلہ کرنے میں الجھن کا شکار ہونا شامل ہے۔

آسٹریلیا کے رائل میلبرن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں بائیو میڈیکل کے انجینئرز کا دعویٰ ہے کہ ان کی تخلیق کی گئی ٹیکنالوجی درستگی کی شرح 82 فی صد ہے۔

وہ اس بات پر بھی زور دے رہے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی فالج کے حملے کی نشان دہی کے لیے ایک جامع طبی تشخیص کے ٹیسٹ کے متبادل نہیں ہو سکتی بلکہ یہ ابتدائی علامات کی نشان دہی کرتی ہے جس سے متاثرہ شخص کا فوری علاج شروع کیا جا سکتا ہے۔

آسٹریلیا کے رائل میلبرن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں انجینئرز کی ٹیم نے برازیل کی ساؤ پالو اسٹیٹ یونیورسٹی کی معاونت سے یہ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کے بعد ان کی اس کی تفصیلات ایک جرنل ’کمپیوٹر میتھڈز این پروگرامز ان بائیومیڈیسن‘ میں شائع ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG