قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن آف پاکستان کے اراکین کی تقرری کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ دیا ہے۔
شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے تین نام تجویز کر دیے ہیں۔ جن میں ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ شامل ہیں۔
آئینِ پاکستان کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد ایوان یعنی وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف باہمی مشاورت سے چیف الیکشن کمشنر سمیت چاروں صوبوں کے صوبائی الیکشن کمشنر کا تقرر کرتے ہیں۔
پاکستان کے موجودہ الیکشن کمیشن میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین کا تقرر نہیں ہو سکا جبکہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ریٹائرڈ) سردار رضا کی مدت ملازمت 5 دسمبر کو ختم ہو رہی ہے۔
شہباز شریف نے خط میں لکھا ہے کہ پانچ دسمبر سے قبل اگر الیکشن کمشن کے دو اراکین یا چیف الیکشن کمشنر کے نام پر اتفاق نہ ہوا تو آئین کے تحت دو اراکین پر مشتمل الیکشن کمشن غیر فعال ہو جائے گا۔
شہباز شریف نے سندھ کے الیکشن کمشنر کے لیے نثار درانی، جسٹس(ر) عبدالرسول میمن اور اورنگزیب حق کے نام تجویز کیے ہیں۔ بلوچستان کے لیے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل محمد روف عطاء اور راحیلہ درانی کے نام دیے گئے ہیں۔
شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا کہ اس مرتبہ مخلصانہ اور سنجیدہ کوشش کریں تاکہ یہ مسئلہ حل ہو سکے۔
الیکشن کمشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شہباز شریف کی جانب سے تجویز کردہ نام اچھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت اور اپوزیشن کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ لہذٰا یہ مشکل ہے کہ وزیر اعظم ذاتی طور پر شہباز شریف سے ملاقات کریں۔
ان کے بقول خط و کتابت کے ذریعے کے بھی مشاورت کا عمل مکمل ہو سکتا ہے۔ کنور دلشاد کہتے ہیں کہ اگر وزیر اعظم اور قائد حزبِ اختلاف کے درمیان اتفاق رائے نہ ہو سکا تو حکومت اور اپوزیشن کے چھ، چھ اراکین پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کا تقرر کرے گی۔
کنور دلشاد احمد کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے اپنے فرائض منصبی احسن انداز میں نبھائے۔ عام انتخابات کے دوران پاکستان کی یہ تاریخ رہی ہے کہ جیتنے والا اطمینان اور ہارنے والا تحفظات کا اظہار کرتا ہے۔ البتہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کو منطقی انجام تک نہ پہنچانا ان کی بڑی ناکامی ہے۔
شہباز شریف کی جانب سے تجویز کردہ ناموں میں شامل جلیل عباس جیلانی سابق سیکریٹری خارجہ اور امریکہ میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔ ناصر کھوسہ سابق چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری ٹو وزیر اعظم کے عہدوں پر فائز رہے چکے ہیں۔
اخلاق احمد تارڑ کا شمار بھی سینئر بیورو کریٹس میں ہوتا تھا۔ وہ سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن کے علاوہ مختلف عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔