پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے لیے دو ارب ڈالرز کے قرض کی واپسی کی مدت میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اس بات کا اعلان متحدہ عرب امارات کے وزیرِ خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان اور پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان پیر کی شام ابو ظہبی میں ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ قریشی تین روزہ سرکاری دورے پر ہفتے کو متحدہ عرب امارات پہنچے تھے جہاں انہوں نے اماراتی حکام کے علاوہ امارتی ہم منصب سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات سمیت علاقائی و عالمی امور پر تبادلۂ خیال ہوا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق امارتی وزیرِ خارجہ نے شاہ محمود قریشی کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات نے ابو ظہبی فنڈ سے پاکستان کو دیے گئے دو ارب ڈالرز 'امدادی قرض' کی واپسی کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے قرضے ری شیڈول کرنے پر اپنے اماراتی ہم منصب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے پاکستان اور امارات کے درمیان بڑھتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کا مظہر قرار دیا ہے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اماراتی ہم منصب کو پاکستانی شہریوں کو ویزہ کے حصول میں درپیش مشکلات سمیت متحدہ عرب میں مقیم پاکستانی برادری کو درپیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں جلد حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کو ابو ظہبی فنڈ سے ملنے والے دو ارب ڈالرز امدادی قرض کی ادائیگی، 19 اپریل 2021 تک کرنا تھی لیکن اس کی ادائیگی میں اب توسیع کر دی گئی ہے۔
اگرچہ اس توسیع کی مدت کے بارے میں کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے لیکن اقتصادی امور کے تجزیہ کار فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ عموماً دو طرفہ قرض کی ادائیگی میں توسیع کی مدت لگ بھگ ایک سال ہو سکتی ہے۔
فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ پاکستان کو امارات کی طرف سے دو ارب ڈالرز کی توسیع ملنے سے پاکستان کو زرِمبادلہ کے ذخائر اور اقتصادی مشکلات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
اُن کے بقول قرضے کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کا معاملہ اقتصادی سے زیادہ سیاسی لگتا ہے۔
گزشتہ چار ماہ کے دوران، وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا متحدہ عرب امارات کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
خیال رہے کہ تنازع کشمیر کے معاملے پر امارات اور سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی مؤقف کی کھل کر حمایت نہ کرنے پر پاکستان کے ان ممالک کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری کی اطلاعات تھیں۔
لیکن اب نہ صر ف پاکستان کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں بلکہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ کم کرنے کے بھی کردار ادا کیا ہے۔ امریکہ کی بھی یہ کوشش ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات بہتر ہوں تاکہ پاکستان افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں میں اپنا پھر پور کردار ادا کر سکے۔
بین الاقوامی امور کی تجزیہ کار ہما بقائی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں پاکستان اور اس کے عرب دوست ممالک بشمول سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات میں بہتری کے آثار ظاہر ہو رہے ہیں۔ ان کے بقول متحدہ عرب امارت کے ذریعے پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری کے امکانات موجود ہیں۔
ہما بقائی کا کہنا ہے کہ خطے میں تیزی سے رونما ہونے والی جیو اسٹرٹیجک تبدیلیوں کے پیشِ نظر پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات میں توازن برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
ان کے خیال میں پاکستان اپنے عرب دوست ممالک کو بھی یہ باور کرانے میں بظاہر کامیاب نظر آتا ہے۔ اسی لیے ان کے بقول پاکستان کو اپنے عرب دوست ممالک سے بعض سہولتیں ملنا شروع ہو گئی ہیں۔
بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان، ایران، ترکی اور ملائیشیا کے درمیان ہونے والی حالیہ قربت کے بعد پاکستان کے اس کے عرب دوست ممالک بشمول متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں بعض معاملات میں سرد مہری نظر آئی۔ لیکن اب پاکستان ،متحدہ عرب امارت اور سعودی عرب کے مابین تعلقات میں بہتری کے اشارے مل رہے ہیں۔
لیکن دوسر ی جانب بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار فاروق حسنات کا کہنا ہے کہ خطے میں نئے اتحادی بلاک سامنے آ رہے ہیں۔
اُن کے بقول ایک طرف امریکہ اور اس کے عرب اتحادی ممالک کے علاوہ اسرائیل شامل ہے دوسری جانب چین، ایران، ترکی اور پاکستان بظاہر ایک ساتھ نظر آتے ہیں۔
فاروق حسنات کہتے ہیں کہ پاکستان کی یہ کوشش ہو گی کہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب نہ ہوں۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی متحدہ عرب امارات کے دورے کے بعد ایران کے تین روزہ دورے پر منگل کو تہران پہنچ گئے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق اس دورے کے دوران وزیر خارجہ قریشی کی ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے وفود کی سطح پر بات چیت ہوگی۔ وزیر خارجہ تہران میں قیام کے دوران ایران کے صدر حسن روحانی اور یگر اعلیٰ ایرانی عہدے داروں سے بھی ملاقات کریں گے۔
پاکستان اور ایران کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان بات چیت میں دو طرفہ اور علاقائی امور سمیت افغان امن پر بھی تبادلۂ خیال ہو گا۔ پاکستان کے وزیرِ خارجہ کا جنوری 2020 کے بعد ایران کا یہ دوسرا دورہ ہو گا۔