سینٹ کی قائمه کمیٹی برائے داخلہ نے گذشتہ ہفتے اسلام آباد میں کالعدم دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کے پرچم لہرائے جانے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ سیکیورٹی ترمیمی بل بھی منظور کر لیا جس کے تحت اپنی دکان میں سی سی ٹی وی کیمرہ نہ لگانے پر دکاندار کو ایک ماہ قید کی سزا ہو سکے گی۔
سینٹ کی قائمه کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مختیار احمد دھامرا نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا دعویٰ تھا کہ پاکستان میں داعش موجود نہیں ہے، جب کہ داعش کے جھنڈے وفاقی دارالحکومت میں لگ گئے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ داعش کا وجود پاکستان میں نہیں ہے اور پاکستان میں 60 کالعدم تنظیموں پر پابندی ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اس واقعے کی ایف آئی آر فوری طورپر درج کر لی گئی تھی اور تحقیقات کے لیے خصوصي ٹیم بھی بنا دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ یہ کام توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا جبکہ داعش کے جھنڈے کے نیچے انگریزی زبان میں کچھ الفاظ لکھے ہوئے تھے اور اگر ضرورت پڑی تو اسے بھی بتایا جائے گا۔
سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ آئی بی کے حوالے سے ایک خبر چلی ہے کہ کالعدم تنظیموں سے کچھ ارکان کے رابطے ہیں تاہم وزیر مملکت داخلہ نے آئی بی کے حوالے سے ان خبروں کی ترديد کر دی۔
سینیٹ کی داخلہ کمیٹی نے سیکیورٹی ترمیمی بل بھی منظور کر لیا جس کے تحت دکانوں اور تجارتي مراکز میں سی سی ٹی وی کیمرے نہ لگانے پر ایک ماہ قید کی سزا تجویز کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر أعظم سواتی نے کہا کہ سیکیورٹی ترمیمی بل کا مقصد شہریوں اور کاروباری طبقے کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
سینیٹ کے اجلاس میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے برما میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پرمذمتی قراداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔