یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی زیر قیادت اتحادی ممالک کی فضائی کارروائیاں جاری ہیں اور سعودی وزارت دفاع کے مطابق ان میں اب تک کم ازکم پانچ سو "عسکریت پسند" مارے جا چکے ہیں۔
26 مارچ کو سعودی عرب نے اپنے خلیجی اور عرب اتحادیوں کے ساتھ مل کر یمن میں حکومت مخالف حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا تھا اور اب تک 1200 فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔
حکام کے بقول ان میں جنوبی ساحلی شہر عدن میں کی گئی کارروائی بھی شامل ہے جس میں 22 لوگ مارے گئے تھے۔
سعودی حکام کے مطابق جمعہ کو سعودی سرحدی صوبے نجران میں ہونے والے ایک مارٹر حملے میں کم ازکم تین سعودی سرحدی محافظ ہلاک ہو گئے۔
بیان میں یہ تفصیل فراہم نہیں کی گئی کہ مارے جانے والے عسکریت پسندوں کے اعدادوشمار کس طرح سے حاصل کیے گئے۔
ان فضائی کارروائیوں سے حوثی باغیوں کی پیش قدمی سست تو ہوئی ہے لیکن فی الحال اسے پوری طرح سے روکا نہیں جا سکا ہے۔
دریں اثناء اتحادیوں کے جنگی بحری جہازوں نے جنوبی شہر عتق کے قریب اہداف پر گولہ باری کی ہے۔ یہاں حوثی باغی اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں نے گٹھ جوڑ کر رکھا ہے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا ماننا ہے کہ ایران حوثی باغیوں کی حمایت کر رہا ہے لیکن تہران ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے تنازع کے پرامن حل پر زور دیتا آ رہا ہے۔
شیعہ حوثی باغیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد سے ملک کے مختلف علاقوں میں ان کی سرکاری فورسز اور دیگر قبائل سے لڑائیاں جاری ہیں۔
یمن میں خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہو چکی ہے اور خدشہ ہے کہ اگر صورتحال میں جلد بہتری نہ آئی تو یہ غریب ملک مکمل تباہی کا شکار ہو کر ایک ناکام ریاست بن سکتا ہے۔