سعودی قیادت والے اتحاد نے ہفتے کو یمن کی بندرگاہ والےجنوبی شہر، عدن میں شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف نئے فضائی حملے کیے، جس کارروائی میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہوئے۔
سعودی عرب کے اتحاد نے سترہویں روز اپنی فضائی بمباری جاری رکھی، جس سے یہ خدشہ ہو چلا ہے کہ یہ لڑائی یمن کو ایک ناکام ریاست کی سطح پر پہنچا دے گی۔ مقامی مسلح گروہوں نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جنوب کی طرف پیش قدمی روک دی ہے۔ تاہم، باغیوں نے کلیدی حکومتی تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
دریں اثنا، اتحاد سے وابستہ خیال کیے جانے والے قبائل، لڑاکا طیاروں کی مدد سے، ملک کےمشرقی شہر، عطاق پر قبضہ کرنے والے ہیں، جہإں حوثی اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجی اکٹھا ہو رہےہیں۔
ہلال احمر نے ہفتے کے روز تقریباً 36 ٹن کی امدادی رسد، جس میں طبی امداد، پانی صاف کرنے والے آلات اور جنریٹر شامل ہیں، باغیوں کے زیر تسلط یمنی دارالحکومت، صنعا پہنچائے، جو رسد فراہم کیے جانے کا متواتر دوسرا دِن تھا۔
یمن میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کے رابطہ کار، جوہانس وان ڈر کلاؤ نے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا ہے کہ ہر روز لڑائی میں کم از کم چند گھنٹوں کا وقفہ انتہائی ضروری ہے، تاکہ مزید طبی امداد اور انسانی بنیادوں پر امداد یمن پہنچائی جاتی رہے۔ اُنھوں نے کہا کہ عدن کی صورت حال ’اگر تباہ کُن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور ہے‘۔
جمعے کو، عرب اتحاد نے صنعا میں حوثیوں کے ٹھکانوں اور اسلحے کے ذخیرے پر فضائی کارروائیاں کیں۔