رسائی کے لنکس

ایران نے ایٹمی ہتھیار بنائے تو سعودی عرب بھی ایسا ہی کرے گا: محمد بن سلمان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو سعودی عرب بھی ایسا ہی کرے گا تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رہے۔

امریکی نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' کو ایک انٹرویو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب کو کسی بھی ملک کے جوہری ہتھیاروں کے حصول پر خدشات ہیں۔ اگر ایران جوہری ہتھیار بنائے گا تو سعودی عرب کو بھی ایسا ہی کرنا پڑے گا۔

ایٹمی ہتھیاروں کی ہلاکت خیزی کا ذکر کرتے ہوئے محمد سلمان نے کہا کہ دنیا ایک اور ہیروشیما نہیں دیکھ سکتی۔ اگر کوئی جوہری ہتھیار استعمال کرے گا تو پوری دنیا اس ملک کے خلاف ہو گی۔

سعودی ولی عہد کا یہ مکمل انٹرویو انگریزی زبان میں تھا۔ عمومی طور پر وہ انٹرویو دینے سے گریز کرتے ہیں۔

اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے متعلق سوال پر محمد بن سلمان کا کہناتھا کہ اسرائیل سے مذاکرات کا مطلب تعلقات کی بحالی جانب بڑھنے کےامکانات کے قریب ہونا ہے۔ البتہ اس میں سب سے اہم ترین معاملہ فلسطینیوں سے روا رکھے جانے والا سلوک ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیل سے تعلقات کی بحال کے بدلے امریکہ سعودی عرب کے ساتھ ایک دفاعی معاہدہ کرے گاجس کے تحت واشنگٹن ڈی سی ریاض کی سویلین جوہری پروگرام کے قیام میں معاونت کرے گا۔

سعودی حکام یہ کہتے رہے ہیں کہ کوئی بھی معاہدہ اس وقت ممکن ہوگا جب ایک علیحدہ فلسطینی ریاست کے قیام کی بڑی پیش رفت ہوگی۔

البتہ اس وقت اسرائیل میں اپنی تاریخ کی سب سے زیادہ قدامت پسند اور قوم پرست اتحادی حکومت کے لیے یہ ایک مشکل امر ہے۔

امریکہ نشریاتی ادارے ’فاکس نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے لیے فلسطینیوں کا معاملہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیل سے ہونے والے مذاکرات میں اب تک ہونے والی پیش رفت کافی مثبت رہی ہے۔

ان کے بقول انہیں امید ہے کہ یہ مذاکرات اس جانب بڑھیں گے جہاں فلسطینیوں کی زندگی آسان ہوگی جب کہ اسرائیل مشرقِ وسطیٰ میں ایک اہم کردار حاصل کر سکے گا۔

انہوں نے ان اطلاعات کی تردید کی اسرائیل سے مذاکرات ملتوی ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق محمد بن سلمان کا یہ انٹرویو ’فاکس نیوز‘ پر امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں ملاقات کے فوری بعد نشر کیا گیا ہے۔

جو بائیڈن نے بھی اسرائیل کی حکومت کے فلسطینیوں کے ساتھ سلوک پر خدشات ظاہر کیے ہیں۔

انہوں نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ مغربی کنارے میں حالات بہتر کرنے کے لیے اقدامات کریں جہاں حالیہ ہفتوں میں پر تشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ محمد بن سلمان بہت کم انٹرویو دیتے ہیں اور 2018 میں ترکیہ میں سعودی صحافی جمال خشوگی کی سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد ان کے انٹرویوز مزید کم ہو گئے ہیں۔

صحافی جمال خشوگی کے قتل سے متعلق سوال پر محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنے سیکیورٹی کے نظامِ اصلاحات لانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اس طرح کی غلطیاں دوبارہ سرزد ہونے سے روکنا ممکن بنایا جا سکے۔

محمد بن سلمان نے جمال خشوگی کے قتل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تکلیف دہ امر اور غلطی تھی۔ جو بھی اس میں ملوث تھا ان سب کو سزا کے طور پر جیل جانا پڑا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے پڑوسی ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری جنگ کی شدت میں کمی کے لیے ریاض نے کافی پیش رفت کی ہے۔ حوثی باغیوں کی پشت پناہی ایران کر رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں حوثی باغیوں کے وفد نے سعودی دارالحکومت ریاض کا دورہ بھی کیا ہے۔

قبل ازیں کئی برس بعد جنگ زدہ ملک شام کی عرب لیگ میں واپسی ہوئی تھی جب کہ رواں برس مارچ میں سعودی عرب نے ایران سے منقطع تعلقات چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت بحال کیے تھے۔

محمد بن سلمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سعودی عرب میں آنے والی بڑی معاشرتی تبدیلیوں کے محرک ہیں اور وہ ملک کے اہم ترین فیصلوں میں شامل ہوتے ہیں۔

سعودی عرب ایک سخت اسلامی قانون پر چلنے والے ملک سے انٹرٹینمنٹ کا مرکز بن رہا ہے جہاں حالیہ عرصے کے دوران دنیائے فٹ بال کی معروف شخصیات کی آمد سمیت، گالف ٹورنامنٹ کرانے اور ویڈیو گیم انڈسٹری کو بڑھاوا دینے جیسے اقدامات میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ 38 سالہ محمد بن سلمان کو 2017 میں ان کے والد شاہ سلمان بن عبد العزیز نے ولی عہد مقرر کیا تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ والد کے بعد وہ ملک کے بادشاہ بنیں گے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG