رسائی کے لنکس

ورلڈ کپ سے پہلے کھلاڑیوں کی انجریز، ٹیمیں کن اہم کھلاڑی سے محروم ہوں گی؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کرکٹ کا عالمی میلہ 5 اکتوبر سے بھارت میں سجے گا، لیکن اس میں شرکت کرنے والی زیادہ تر ٹیموں کے کپتانوں کے لیے اہم کھلاڑیوں کی انجری دردِ سر بنی ہوئی ہے۔

کسی ٹیم کا مرکزی بالر مسلسل کرکٹ کی وجہ سے زخمی ہے تو کسی ٹیم کے بلے باز کی انجری کی وجہ سے میگا ایونٹ میں شرکت مشکوک ہے۔

صرف پاکستان ٹیم کے تین کھلاڑی حارث روؤف، نسیم شاہ اور سلمان علی آغا ایشیا کپ کے دوران زخمی ہوگئے تھے جس میں نسیم شاہ کی صورتحال سب سے پریشان کن ہے کیوں وہ فیلڈنگ کرتے ہوئے زخمی ہوئے تھے۔

پاکستان کے علاوہ بھی ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی کئی ٹیموں کے اہم کھلاڑیوں کی فٹنس پر سوالیہ نشان ہے، جس میں سب سے زیادہ متاثر آسٹریلیا اور سری لنکا کی ٹیمیں نظر آرہی ہیں ۔

ان دونوں ٹیموں کی آخری انٹرنیشنل سیریز یا ٹورنامنٹ میں یا تو تجربہ کار کھلاڑی زخمی ہونے کی وجہ سے شامل نہیں تھے، یا پھر میچ کے دوران انجرڈ ہوئے۔

آئیے ان تمام ٹیموں پر نظر ڈالتے ہیں جن کے اہم کھلاڑی زخمی ہونے کی وجہ سے ورلڈ کپ اسکواڈ میں تو شامل ہیں لیکن ان کی میگا ایونٹ میں شرکت ان کی فٹنس پر مشروط ہے۔

آسٹریلیا

رواں ماہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کےدرمیان پانچ میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز کھیلی گئی جس میں مچل مارش نے آسٹریلیا کی قیادت اس لیے کی کیوں کہ ان کے مستقل کپتان پیٹ کمنز کلائی زخمی ہونے کی وجہ سے دستیاب نہیں تھے۔

اس سیریز میں نہ تو پانچ مرتبہ کی عالمی چیمپئن کو تجربہ کار اسٹیون اسمتھ کی خدمات حاصل تھیں، نہ ہی آل راؤنڈر گلین میکسویل فائنل الیون کا حصہ تھے، اسمتھ کی کلائی زخمی تھی جب کہ میکسویل ٹخنے کی انجری کی وجہ سے آؤٹ آف ایکشن ہیں۔

معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا، فاسٹ بالر مچل اسٹارک بھی گروئن انجری کی وجہ سے اس سیریز میں منتخب ہونے کے باوجود شرکت نہیں کرسکے، بلے باز ٹریوس ہیڈ کا سیریز کےدورانِ ہاتھ فریکچر ہوا، جب کہ شان ایبٹ اور ایشٹن ایگر بھی مختلف انجریز کا شکار ہوئے۔

آل راؤنڈر کیمرون گرین بھی سر پر گیند لگنے کی وجہ سے سیریز کے دوران زخمی ہوگئے، جب کہ کپتان مچل مارش کو بھی مکمل فٹ نہ ہونے کی وجہ سے بالنگ کی اجازت نہیں۔ان سب کے باوجود آسٹریلوی سلیکٹرز پر امید ہیں کہ ان کی بہترین ٹیم ورلڈ کپ میں شرکت کرے گی۔

سری لنکا

حال ہی میں ختم ہونے والے ایشیا کپ میں سری لنکا کی ٹیم نے فائنل میں تو جگہ بنائی، لیکن اس کامیابی کے پیچھے زیادہ تر نوجوان کھلاڑیوں کا ہاتھ تھا جنہیں تجربہ کار کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کے بعد موقع ملا، ایشیا کپ کے فائنل سے قبل آف اسپنر مہیش ٹھیک شانا کی انجری کے بعد یہ فہرست مزید لمبی ہوگئی ہے۔

اس وقت سری لنکا کے تین فرنٹ لائن فاسٹ بالرز دلشن مدھوشنکا ، لہیرو کمارا ، اور دشمانتھا چمیرا کے ساتھ ساتھ لیگ اسپنر ونیندو ہسارانگا مختلف نوعیت کی انجریز کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہیں، تاہم سلیکٹرز کی رائے میں ان تمام کھلاڑیوں کو آرام کی غرض سے منتخب نہیں کیا جارہا، اور میگا ایونٹ سے قبل یہ مکمل فٹ ہوجائیں گے۔

پاکستان

ایشیا کپ میں سپر فور مرحلے میں بھارت اور سری لنکا سے شکست کھانے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک طرف کھلاڑیوں کے فارم میں نہ ہونے کے ایشو کا سامنا ہے تو دوسری جانب فٹنس مسائل کا بھی، حالیہ دنوں میں پاکستان کی جانب سے سب سے موثر ثابت ہونے والے پیسر نسیم شاہ فیلڈنگ کے دوران انجری کا شکار ہو کر ورلڈ کپ کے پہلے حصے سے باہر ہوگئے ہیں۔

آل راؤنڈر سلمان علی آغا کے چہرے پر سوئیپ کھیلتے ہوئے گیند لگ گئی تھی جس کی وجہ سے وہ سری لنکا کے خلاف آخری سپر فور میچ میں شرکت نہیں کرسکے تھے جب کہ حارث روؤف کی انجری کو مزید بگڑنے سے روکنےکے لیے مینجمنٹ نے انہیں بھارت کےخلاف میچ کے اضافی دن ریسٹ دیا، ورنہ میگا ایونٹ میں ان کی بھی شرکت مشکوک ہوسکتی تھی۔

جنوبی افریقہ

پاکستان کی طرح جنوبی افریقہ کے فاسٹ بالرز بھی فٹنس مسائل سے دو چار ہیں، آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے دوران انرچ نوکیا کی کمر میں تکلیف ہوئی تھی جب کہ سساندا مگالا گھٹنے میں انجری کا شکار ہوگئے تھے، یہی نہیں، ٹیم کے کپتان ٹینڈا بووما کو بھی سیریز کے چوتھے میچ میں احتیاطا ڈراپ کردیا گیا تھا تاکہ کسی بڑی انجری سے بچ سکیں۔

اگر نوکیا اور مگالا دونوں ہی ورلڈ کپ اسکواڈ سے انجرڈ ہونے کی وجہ سے باہر ہوگئے تو جنوبی افریقی مینجمنٹ پریشانی کا شکار ہوجائے گی کیوں کہ کگیسو ربادا بھی ٹخنے کی انجری کی وجہ سے آخری ون ڈے میچ میں شرکت نہیں کرسکے تھے، جب کہ تجربہ کار وین پارنیل بھی ڈومیسٹک کرکٹ میں زخمی ہوکر ورلڈ کپ اسکواڈ سے پہلے ہی باہر ہوچکے ہیں۔

نیوزی لینڈ

گزشتہ ورلڈ کپ کی رنرز اپ ٹیم نیوزی لینڈ ابھی وائٹ بال کپتان کین ولیمسن کو مکمل ایکشن میں نہیں دیکھ پائی تھی کہ فاسٹ بالر ٹم ساؤتھی انگوٹھے کی انجری کا شکار ہوگئے، انگلینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی سیریز کے چوتھے میچ کے دوران وہ زخمی ہوکر گراؤنڈ سے باہر چلے گئے تھے۔

ان کے ساتھ ساتھ بلے باز ڈیرل مچل بھی زخمی ہوگئے تھے لیکن ان کی چوٹ کی نوعیت سنگین نہیں، تاہم ٹم ساؤتھی کی ورلڈ کپ میں شرکت کا فیصلہ اگلے چند روز میں کیا جائے گا۔رواں سال آئی پی ایل کے دوران زخمی ہونے والے کین ولیمسن بھی فی الحال مکمل طور پر فٹ نہیں ہوئے ہیں لیکن انہیں کیوی کرکٹ حکام نے اسکواڈ کا کپتان نامزد کیا ہوا ہے۔

انگلینڈ

دفاعی چیمپئن انگلینڈ اس بار ورلڈ کپ میں بھرپور تیاری کے ساتھ آرہی ہے لیکن انہیں اوپننگ بلے باز جیسن روئے کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی، نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران وہ کمر میں تکلیف کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے جس کی وجہ سے انہیں میگا ایونٹ کے فائنل اسکواڈ سے باہر کردیا گیا۔

کپتان جوس بٹلر کا کہنا تھا کہ جیسن روئے ٹیم کے ساتھ تو بھارت نہیں جائیں گے لیکن ٹاپ آرڈر کے ریزرو بلے باز کی حیثیت سے متبادل کے طور پر تیار رہیں گے۔ گزشتہ فائنل میں سپر اوور پھینکنے والے جوفرا آرچر کا معاملہ تھوڑا سا مختلف ہے، وہ ٹیم کے ساتھ بطور ٹریولنگ ریزرو بھارت جائیں گے اور اگر وہ کہنی کی انجری سے صحتیاب ہوگئے تو انہیں کسی زخمی کھلاڑی کی جگہ ٹیم میں شامل کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔

بھارت

حال ہی میں ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتنے والی بھارتی ٹیم کے فٹنس مسائل تو کم ہوئے ہیں لیکن ختم نہیں، ون ڈے اسکواڈ میں کم بیک کرنے والے شریاس ائیر نے کمر میں تکلیف کی وجہ سے ایشیا کپ میں صرف دومیچز ہی کھیلے تھے، اور اب ان کی فٹنس کا جائزہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے دوران لیا جائے گا جس کے بعد ہی ان کی ورلڈ کپ میں شرکت کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ادھر آل راؤنڈر اکشر پٹیل نے انجری کی وجہ سے ایشیا کپ کا فائنل نہیں کھیلا تھا اور امکان ہے کہ ان کی جگہ فائنل اسکواڈ میں روی چندرن ایشون کو شامل کیا جائےجو اسپین بالنگ کے ساتھ ساتھ بلے بازی بھی کرلیتے ہیں۔

بنگلہ دیش

اور آخر میں بات بنگلہ دیشی اسکواڈ کی جو اس وقت نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کھیلنے کی تیاری میں مصروف ہے، لیکن اسے اوپننگ بلے باز نجم الحسین شانتو کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی جو ہیم اسٹرنگ انجری کی وجہ سے اس سیریز کا حصہ نہیں۔

فاسٹ بالر عبادت حسین کی بھی میگا ایونٹ میں شرکت فٹنس سے مشروط ہے۔ اگر وہ گھٹنے کی سرجری کے بعد مکمل فٹ ہوگئے تب ہی ورلڈ کپ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرسکیں گے ورنہ کسی اور کو ان کی جگہ منتخب کرنا پڑے گا۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG