رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی دوبارہ شام آمد متوقع


نائب روسی وزیرخارجہ ریابکوف
نائب روسی وزیرخارجہ ریابکوف

روس کے نائب وزیر خارجہ ریابکوف نے منگل کو اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ رواں ہفتے معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی بدھ کو شام میں واپسی متوقع ہے۔

اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی اس ٹیم نے رواں ماہ کے اوائل میں شام میں دو ہفتوں تک تحقیقات کی تھیں لیکن اس تفتیش کا مرکز دارالحکومت دمشق کے مضافات میں ہونے والا مہلک کیمیائی حملہ تھا۔

معائنہ کاروں نے اس سے قبل ہونے والے تین حملوں کی بھی تحقیقات کرنا تھیں جن میں مارچ میں حلب میں ہونے والا کیمیائی حملہ بھی شامل تھا جس کا الزام شام کی حکومت اور باغی ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ٹیم کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ اس بات کا تعین کریں کہ آیا کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے یا نہیں، تاہم معائنہ کاروں کے دائرہ کار میں یہ شامل نہیں تھا کہ وہ اس بات کا بھی تعین بھی کریں کہ حملہ کس فریق کی طرف سے کیا گیا۔

دمشق میں ہونے والے کیمیائی حملے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی جس کے بعد شام کے ایسے ہتھیاروں کو تلف کرنے سے متعلق ایک منصوبے پر بھی کام ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس منصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر بات کر رہی ہے جب کہ روس کے نائب وزیر خارجہ ریابکوف نے منگل کو اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ رواں ہفتے معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

روس اور چین نے امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے اس موقف کی مخالفت کی تھی جس میں یہ تجویز شامل تھی کہ اگر شام اپنے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا تو اس کے خلاف فوجی کارروائی کی شق بھی معاہدے میں شامل کی جائے۔

دریں اثناء امدادی تنظیمیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک رہنماؤں پر زور دے رہی ہیں کہ وہ شام کے پناہ گزینوں کے لیے مزید امداد کا اعلان کریں کیوں کہ اُنھیں وسائل کی قلت کا سامنا ہے۔

شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث بیس لاکھ لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے جب کہ 45 لاکھ افراد اندرون ملک اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے۔
XS
SM
MD
LG