رسائی کے لنکس

یو ایس ایڈ کے 83 فیصد پروگراموں کو بند کردیا گیاہے: امریکی وزیر خارجہ


 امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو فوجی طیارے پر سعودی عرب جاتے ہوئے میڈیا سے بات کر رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی 11 مارچ 2025
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو فوجی طیارے پر سعودی عرب جاتے ہوئے میڈیا سے بات کر رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی 11 مارچ 2025

  • ٹرمپ انتظامیہ یو ایس ایڈ کے 83 فیصد پروگراموں کو منسوخ کر رہی ہے: وزیر خارجہ روبیو

امداد اور ترقیات کے باقی ماندہ 18 فیصد پروگروام امریکی محکمہ خارجہ کو منتقل کر دیں گے۔

  • روبیو ‘یو ایس ایڈ کے لگ بھگ 6200 پروگراموں میں سے 5200 ختم کر دئے گئے ہیں۔
  • ان پروگراموں پر، اربوں ڈالر ایسے طریقے سےخرچ کیے گئے جن سے امریکہ کے اہم قومی مفادات پورے نہیں ہوئے۔ وزیر خارجہ روبیو
  • ڈیمو کریٹک قانون سازوں اور دوسروں نے بندش کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی اقدام کانگریس کی منظوری کا متقاضی ہے ۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پیر کو کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ بین الاقوامی ترقیات کے ادارے ( یو ایس ایڈ ) کے 83 فیصد پروگراموں کو منسوخ کر رہی ہے ۔

روبیو نے کہا کہ 60 سال پرانے ادارے کے پروگراموں کے خاتمے سے متعلق چھ ماہ پر محیط جائزے کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ امداد اور ترقیات کے باقی رہ جانے والے 18 فیصد پروگراموں کو امریکی محکمہ خارجہ کو منتقل کر دیں گے ۔

روبیو نے یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کیا ۔ اس اقدام سے امریکہ کی غیر ملکی امداد اور ترقیات سے متعلق پالیسی سے ایک تاریخی علیحدگی کی نشاندہی ہوتی ہے جس پرمحکمہ خارجہ میں ٹرمپ کے مقرر کردہ سیاسی عملے اور ایلون مسک کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کی ٹیموں نے کام کیا۔

روبیو نے اپنی پوسٹ میں ڈوژ کے نام سےموسوم، گورنمنٹ ایفی شینسی کے محکمے اور ’’محنتی عملے کا شکریہ ادا کیا جس نے غیر ملکی امداد کی ایک عرصے سے التوا میں پڑی اس اصلاح کے حصول کے لیے انتہائی طویل گھنٹوں تک کام کیا۔

صدر ٹرمپ نے بیس جنوری کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیاتھا جس میں غیر ملکی معاونت کی فنڈنگ کو منجمد کرنے اور بیرونی ممالک میں امریکی امداد اور ترقیات کے کاموں پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالرز کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی ۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بیشتر غیرملکی معاونت ایک لبرل ایجنڈے کو آگے بڑھانے پر ضائع ہو رہی ہے۔

پیر کو روبیو کی ایکس پر سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا گیا کہ اب وہ جائزہ ’’ باضابطہ طور پر ختم ہو رہا ہے ‘جس کے تحت یو ایس ایڈ کے لگ بھگ 6200 پروگراموں میں سے 5200 پروگرام ختم کر دئے گئے ہیں۔

روبیو نےپوسٹ کیا ہے کہ ان پروگراموں پر، اربوں ڈالر ایسے طریقوں سےخرچ کیے گئے جن سے امریکہ کے اہم قومی مفادات پورے نہیں ہوئے (اور کچھ واقعات میں تو نقصان ہوا)۔

انہوں نے کہا ، ’’ کانگریس کی مشاورت کے ساتھ ، ہمارا ارادہ ہے کہ باقی رہ جانے والے 18 فیصد پروگراموں کو جاری رکھا جائے جنہیں امریکی محکمہ خارجہ زیادہ موثر طریقے سے چلائے گا ‘‘۔

ڈیمو کریٹک قانون سازوں اور دیگرنے کانگریس کی فنڈنگ سے چلنے والے پروگراموں کی بندش کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی اقدام کانگریس کی منظوری کا متقاضی ہے ۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ، جو یو ایس ایڈ کی تیز رفتاری سے بندش پر متعدد مقدمات کا سامنا کر رہا ہے ، اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ ، وہ یو ایس ایڈ کے 90 فیصد پروگرام بند کررہا ہے ۔ روبیو نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی کہ موجودہ تعداد بتائی گئی تعداد سے کم کیوں ہے ، اور اس بارے میں بھی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ کن پروگراموں کو باقی رکھا گیا ہے یا امریکی محکمہ خارجہ انہیں کیسے چلائے گا۔

صدر ٹرمپ کے حکم کے بعد یو ایس ایڈ کو ختم کرنے کے اقدام نے کئی دہائیو ں کی اس امریکی پالیسی کو منسوخ کر دیا ہے ، کہ بیرونی ملکوں میں انسانی ہمدردی اور ترقیات سے متعلق امداد نے خطوں اور معیشتوں کو مستحکم کر کے ، اتحادوں کو مضبوط کر کے اور خیر سگالی قائم کر کے امریکہ کی قومی سلامتی کو تقویت دی ہے ۔

ٹرمپ کے حکمنامے کے اجرا کے کئی ہفتے بعد ، ان کے مقرر کردہ ایک عہدے داراور ٹرانزیشن ٹیم کے رکن پیٹ مروکو اور مسک نے دنیا بھر میں یو ایس ایڈ کے عملے کو رخصتی اور بر طرفی کے ذریعے ملازمتوں سے نکال دیا ، راتوں رات یو ایس ایڈ کیلئے ادائیگیوں کو بند کردیا اور امداد اور ترقیات کے ہزاروں کانٹریکٹس ختم کر دیے ۔

اس کے بعدکانٹریکٹرز اور اسٹاف نے کام بند کر دیا ۔ امدادی گروپوں اور یو ایس ایڈ کے دوسرے پارٹنرز نے امریکہ اور بیرونی ممالک میں اپنے ہزاروں کارکنوں کو برخواست کر دیا ۔

یو ایس ایڈ کی شراکت دار کچھ غیر منافع بخش تنظیموں اور کاروباری اداروں کی طرف سے دائرکردہ مقدمات میں کہا گیا ہے کہ پروگراموں کے خاتمے سے متعلق فارم لیٹر میں ان پروگراموں کو بھی ختم کر دیا گیا ہے جن کے بارے میں روبیو نے کہاتھا کہ وہ انہیں بچانا چاہتے ہیں، جس سے کانٹریکٹ کی شرائط کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور امدادی گروپوں اور کاروباری اداروں کی اربوں ڈالر کی ادائگیا ں منقطع کر دی گئی ہیں۔

اس بندش کے نتیجے میں یو ایس ایڈ کے عملے کے بہت سے ارکان، کانٹریکٹرز اور ان کے خاندان ابھی تک بیرونی ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں ، جن میں سے بہت سے اپنے واجبات اور وطن واپسی کے اخراجات کا انتظا ر کر رہے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG