رسائی کے لنکس

سندھ میں تبلیغی جماعت کے کئی مراکز قرنطینہ میں تبدیل


تبلیغی جماعت سے منسلک افراد ملک بھر کی مختلف مساجد میں قیام کرتے ہیں۔
تبلیغی جماعت سے منسلک افراد ملک بھر کی مختلف مساجد میں قیام کرتے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ سندھ میں تبلیغی جماعت کے سو سے زائد افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق کے بعد مختلف شہروں میں قائم مراکز کو قرنطینہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ پنجاب کے شہر لاہور سے ملحقہ رائے ونڈ سٹی کو بھی قرنطینہ قرار دے کر سیل کر دیا گیا ہے۔

سندھ کے شہر حیدرآباد میں تبلیغی جماعت کے دوسرے بڑے مرکز مسجد نور سمیت کئی مراکز کو قرنطینہ میں تبدیل کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان سینٹرز میں موجود بعض غیر ملکیوں میں بھی وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں مسجد نور میں موجود 200 افراد میں سے اب تک 100 کے لگ بھگ افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

صوبائی اسمبلی کے رکن اور ڈسٹرکٹ ٹاسک فورس برائے کرونا کے سربراہ شرجیل انعام میمن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ابھی بہت سے افراد کے نمونوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ان افراد کی تعداد اندازے سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں میں وائرس کی موجودگی پر صوبائی حکومت نے حیدرآباد میں پانچ جگہوں کو قرنطینہ مرکز قراردیا ہے اور ان افراد کا علاج شروع ہو چکا ہے۔

متاثرہ افراد میں زیادہ تر کا تعلق پنجاب اور خیبرپختونخوا سے ہے۔ ان میں 20 سالہ چینی باشندے اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد بھی شامل ہیں۔

حیدرآباد کے علاوہ نواب شاہ، ٹھٹھہ، سجاول، سکھر، عمر کوٹ، خیرپور اور سانگھڑ کے علاوہ سکھر میں شکار پور روڈ پر قائم تبلیغی جماعت کی اقامت گاہوں کو بھی قرنطینہ میں تبدیل کرکے ان اضلاع میں موجود جماعت کے کارکنوں کو آئسولیٹ کیا جا رہا ہے۔

ادھر سندھ پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن کے مطابق ان مراکز کو قرنطینہ میں تبدیلی کے بعد مراکز سے کسی کو اندر جانے یا باہر آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

ان مراکز میں حکومت کی جانب سے ضروری اشیا اور راشن بھی فراہم کیا جائے گا۔ پولیس افسران کو نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ تبلیغی مراکز میں موجود ان افراد کو انتہائی شائستگی سے ہدایت کی جائے کہ وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر اُنہیں باہر آنے کی اجازت نہیں ہے۔

پولیس حکام نے نام نہ بتانے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فی الحال یہ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ تبلیغی جماعت کے کتنے افراد اس وقت صوبہ سندھ میں موجود ہیں۔

لیکن یہ واضح ہے کہ رائیونڈ سے آکر یہاں تبلیغ کرنے والوں کی تعداد کم از کم ہزاروں میں ہے۔ ان مراکز اور مراکز میں موجود افراد کی فہرستیں تیار کر کے صوبائی حکام کو ارسال کی جائیں گی۔

حکام نے بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے 21 مارچ سے ہی لاک ڈاون کا اعلان کیا گیا تھا لیکن صوبہ پنجاب سے اس کے باوجود بھی تبلیغی جماعت کے افراد کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔

یوں ان افراد میں بڑی تعداد میں یہاں بھی وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنے ہیں۔ تاہم اتوار کو سندھ حکومت نے پنجاب اور بلوچستان سے ملنے والی سرحد کو مکمل طور پر سیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ادھر ملتان میں سب سے بڑے تبلیغی مرکز ابدالی مسجد کو بھی قرنطینہ مرکز قرار دیا گیا ہے اس میں 391 لوگ موجود ہیں جن میں سے کچھ غیر ملکی بھی ہیں۔

واضح رہے کہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے قریب واقع علاقے رائیونڈ میں اسی ماہ تبلیغی جماعت کا سالانہ اجتماع بھی منعقد ہوا۔ جس میں عام طور پر ہونے والی تعداد سے کم مگر پھر بھی ہزاروں کی تعداد میں ملک بھر کے علاوہ بیرون ملک سے آنے والے افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔

اس اجتماع کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں تبلیغی جماعت کے معمول کے مطابق قافلوں کی تشکیل اور دیگر سرگرمیاں جاری رہیں۔

اجتماع کے بعد کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بھی کئی ایسے کیسز سامنے آ چکے ہیں جنہوں نے رواں ماہ ہونے والے اجتماع میں شرکت کی تھی۔ تبلیغی جماعت ٹولیوں کی تشکیل کے بعد چاروں صوبوں میں موجود ہزاروں مساجد میں قیام کرتی ہیں اور وہاں تبلیغ کے فرائض انجام دیتی ہیں۔

صوبہ سندھ میں محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبے میں 43 فی صد کیسز ایسے ہیں جو تفتان کے راستے ایران سے آئے ہوئے ہیں۔

لیکن اب وائرس کے مقامی طور پر منتقل ہونے والے کیسز کی تعداد زائرین کی تعداد سے بھی بڑھ چکی ہے جو 47 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ جبکہ 10 فیصد تعداد ایسی ہے جو دیگر ممالک سے پاکستان آنے والوں کی ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG