رسائی کے لنکس

وزیراعظم کرونا ریلیف فنڈ اور کرونا وائرس ریلیف ٹائیگر فورس کے قیام کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان نے کورونا کے خلاف ملک میں امداد فراہم کرنے کے لیے وزیراعظم کرونا ریلیف فنڈ اور کرونا وائرس ریلیف ٹائیگر فورس کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ کی تیزی کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ پانچ دن سے ایک ہفتے کے دوران وبا کے پھیلاؤ کی رفتار کے بارے میں اندازہ لگا لیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں وزیراعظم مودی نے اپنی قوم سے معافی مانگی ہے، بھارت میں لوگ بھوک کی وجہ سے سڑکوں پر آ گئے ہیں۔

سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس ریلیف ٹائیگر فورس کا اعلان کر رہا ہوں۔ یہ فورس، فوج اور انتطامیہ کے ساتھ مل کر وبا کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرے گی۔ جن علاقوں میں لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا تو یہ فورس خوراک اور آگاہی کی فراہمی میں مدد فراہم کرے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 20 فیصد ایسے لوگ ہیں، جو غربت کی لکیر کے ارد گرد ہیں، یعنی ایک جھٹکا انہیں اس لکیر سے نیچے لا سکتا ہے۔ ان کی تعداد آٹھ نو کروڑ ہے۔

انہوں ںے لاک ڈاؤن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا اگر ہم لاک ڈاؤن میں بے روزگار ہو کر گھروں میں بیٹھ جانے والوں کا خیال نہیں رکھ سکتے تو کوئی لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لاک ڈاوَن کے فیصلے پر قوم سے معافی مانگی ہے۔ بھارت میں لوگ بھوک کی وجہ سے سڑکوں پر آ گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کرونا ریلیف اکاؤنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس فنڈ میں جو بھی رقم جمع کروائے گا، اس سے کوئی سوال نہیں ہو گا اور اس میں جمع کروائی گئی رقم ظاہر کر کے ٹیکس میں رعایت حاصل کی جا سکے گی۔ اس فنڈز میں آںے والی رقوم ضرورت پڑنے پر احساس پروگرام میں رجسٹرڈ ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کی امداد کے لیے استعمال کی جائیں گی۔ اس فنڈ کا آڈٹ ہو گا اور تفصیلات عام کی جائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے 8 ارب ڈالر کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔ ہمارے پاس وسائل تو نہیں۔ ہمارے پاس سب سے بڑی طاقت ایمان اور نوجوان آبادی ہے۔ کرونا کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے ہم نے ان دو طاقتوں کا استعمال کرنا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے حالیہ دنوں میں تیسری مرتبہ قوم سے خطاب کیا ہے۔ خطاب سے قبل توقع کی جا رہی تھی کہ وزیراعظم کرونا کیسز کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں مزید سختی جیسا کوئی اعلان کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے ایک بار پھر لاک ڈاؤن کی مخالفت کر دی ہے۔

XS
SM
MD
LG