بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی انتظامیہ نے عوامی شکایات کے بعد تبلیغی جماعت کا 100 برس پرانامرکز سیل کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق نئی دہلی کی انتظامیہ نے تبلیغی جماعت کے مرکز میں عوامی اجتماعات کے انعقاد کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
حکام نے تبلیغی جماعت کے مرکز میں کرونا وائرس سے متاثرہ درجنوں افراد کی موجودگی کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔
اس مرکز میں ملائیشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، نیپال، میانمار، کرغزستان اور سعودی عرب کے شہری تبلیغ کے سلسلے میں آئے ہیں۔
دارالحکومت نئی دہلی کو کرونا وائرس کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے جہاں اب تک درجنوں افراد کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور لگ بھگ سات اموات ہو چکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن اور عوامی اجتماعات پر پابندی کے باوجود تبلیغی جماعت کے مرکز میں لوگوں کا آنا جانا لگا ہوا ہے جہاں بیرونِ ملک سے آنے والے افراد کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔
شہری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت کے مرکز میں سماجی رابطوں میں دوری اور خود کو تنہا رکھنے جیسی ہدایات پر عمل درآمد بھی نہیں کیا جا رہا جو کہ غفلت کے مترادف ہے۔
حکام کے مطابق تبلیغِی مرکز میں عوامی اجتماعات مجرمانہ فعل ہیں جس سے دیگر لوگوں کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
تبلیغی جماعت کا مؤقف
دوسری جانب تبلیغی مرکز کے منتظم مشرف علی کا کہنا ہے کہ پولیس اور شہری انتظامیہ سے تعاون کر رہے ہیں لیکن لاک ڈاؤن نے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
تبلیغی مرکز سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں تبلیغی مرکز میں موجود افراد کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں تاوقتیکہ انتظامیہ متبادل انتظام کر لے یا نقل و حرکت کے لیے حالات موزوں ہو جائیں۔
بھارت کے محکمۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والے دوسرے بڑے ملک کو کرونا وائرس کا سامنا ہے جہاں کمزور صحت کے نظام کی وجہ سے کیسز میں اضافے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں اب تک 1250 سے زائد افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جب کہ ملک بھر میں اس وبا سے 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔