بھارت کی ریاست اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں مبینہ طور پر گینگ ریپ کے بعد ہلاک ہونے والی لڑکی کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے جانے والے کانگریس کے رہنما راہول گاندھی اور اُن کی بہن پرینکا گاندھی کو پولیس نے روک لیا۔ اس دوران مبینہ طور پر پولیس اہل کار کی لاٹھی لگنے سے راہول گاندھی زمین پر گر گئے۔
کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی جمعرات کی دوپہر متاثرہ خاندان سے ملاقات کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ تاہم اتر پردیش پولیس نے دہلی نوئڈا ہائی وے پر اُنہیں روک لیا۔
پولیس اہل کاروں نے راہول گاندھی کو بتایا کہ ہاتھرس میں دفعہ 144 نافذ ہے، لہذٰا وہ واپس چلے جائیں۔ اس دوران راہول گاندھی نے گاڑی سے اُتر کر پیدل آگے بڑھنے لگے۔ جس پر پولیس اہل کاروں نے اُنہیں روکنے کی کوشش کی۔ دھکم پیل کے باعث راہول گاندھی زمین پر گر گئے جنہیں اُن کے محافظوں نے اُٹھایا۔
راہول گاندھی نے الزام لگایا ہے کہ انہیں دھکا دیا گیا اور ان پر لاٹھی چارج کیا گیا۔
راہول گاندھی نے بعد ازاں ایک بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اُنہوں نے کہا کہ کیا ایک عام آدمی سڑک پر پیدل بھی نہیں چل سکتا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ریاست اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی مبینہ طور پر گینگ ریپ کے بعد اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔
کانگریس کے جنرل سیکرٹری کے سی وینو گوپال نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ راہول اور پرینکا گاندھی کو یو پی کی بزدل پولیس نے اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ ہاتھرس کے متاثرہ خاندان سے ملنے جا رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ کانگریس کے تمام کارکنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس گرفتاری کے خلاف احتجاج کریں۔
واقعے کے بعد راہول گاندھی تھوڑی دیر کے لیے زمین پر بیٹھ گئے۔ اس پر اتر پردیش کے ایک وزیر سدھارتھ ناتھ کا کہنا تھا کہ راہول فوٹو سیشن کرانا چاہتے تھے۔
راہول گاندھی کے ہمراہ رندیپ سنگھ سرجے والا، ادھیر رنجن چودھری اور کے سی وینو گوپال سمیت متعدد کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا جنہیں بعد رہا کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے مذکورہ خاتون کی نعش اس کے اہل خانہ کے حوالے نہیں کی اور رات تین بجے پراسرار طریقے سے اس کی آخری رسومات ادا کر دیں۔ اس واقعے پر بھارت بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سماجی کارکن سراپا احتجاج ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں نے راہول اور پرینکا کو حراست میں لیے جانے پر شدید احتجاج کیا ہے۔
کانگریس جماعت کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ کانگریس رہنماؤں کے قافلے پر لاٹھی چارج اتر پردیش حکومت کے تابوت میں کیل ثابت ہو گی۔
پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ، پی چدمبرم، سچن پائلٹ اور گورو گوگوئی نے بھی پولیس کارروائی کی مذمت کی۔
پولیس کا موقف ہے کہ نقصِ امن کے خدشے کے پیشِ نظر ہاتھرس میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ لیکن کانگریس کے رہنما درجنوں کارکنوں کے قافلے میں یہاں آنا چاہتے تھے، جس سے حالات خراب ہونے کا خدشہ تھا۔