روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پیر کے روز احکامات جاری کیے ہیں کہ شامی باغیوں پر روسی فضائی حملوں میں ’’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفہ دیا جائے‘‘، جس پانچ گھنٹے کے دوران شہری آبادی دمشق کے قریب ہونے والی جھڑپوں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو سکے۔
روسی وزیر دفاع سرگئی شوگو نے کہا ہے کہ منگل سے روسی فضائی کارروائیوں میں مقامی وقت کے مطابق، صبح 9 بجے سے دو بجے شام تک وقفہ رہے گا، ’’جس کا مقصد شہری آبادی کو جانی نقصان سے بچانا ہے‘‘۔
پوٹن کے احکامات سے دو روز قبل شام میں 30 روزہ جنگ بندی کے آغاز پر مشکلات پیش آئیں، جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مطالبہ کیا تھا۔
دارالحکومت دمشق کے مضافات مشرقی غوطہ میں لڑائی جاری رہی ہے، جس میں پیر کے روز کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔ سرگرم کارکنون کے مطابق، فضائی حملے اور بمباری پھر سے شروع ہوگئی ہے۔
ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے، فرانسیسی صدر امانوئل مکخواں نے ترکی کے صدر رجب طیب اردواں کو مشرقی غوطہ میں باغیوں کے زیر قبضہ شہری آبادی اور اسپتالوں پر کیے جانے والے فضائی حملوں پر اپنی ’’شدید تشویش‘‘ سے آگاہ کیا۔
لیکن، فرانسیسی راہنما نے اردوان پر بھی زور دیا کہ وہ شمالی شام کے مقام، آفرین میں ترک فضائی حملے بند کرے، جن کا آغاز گذشتہ ماہ کے آخر میں امریکہ کی حمایت یافتہ شامی کُرد ملیشیا کے خلاف کیا، جسے وہ کُرد سرکشوں سے منسلک ’’دہشت گرد گروپ‘‘ خیال کرتا ہے، جو تین عشروں سے ترکی کے اندر حکومت سے لڑ رہا ہے۔
اتوار کے روز، ترکی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنگ بندی کا اثر شمالی شام میں اُس کی کارروائیوں پر نہیں پڑے گا۔