شام میں جنگ کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ایک نگران کا کہنا ہے کہ دمشق کے مضافات میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے غوطہ میں حکومت کے حامیوں کے فضائی حملوں میں کم ازکم 45 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اس محصور علاقے میں 2015 کے بعد سے تشدد اور ہلاکتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
برطانیہ میں قائم شام میں انسانی حقوق سے متعلق نگران گروپ نے کہا ہے پیر کے روز فضائی حملوں اور گولہ باری سے 100 کے لگ بھگ لوگ ہلاک ہوئے۔ جب کہ باغیوں کی جانب سے جوابی گولہ باری میں منگل کے روز دمشق میں ایک شخص مارا گیا۔
غوطہ کا مشرقی حصہ، شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب باغیوں کا آخری مضبوط گڑھ ہے۔ اور وہاں بڑھتے ہوئے تشدد نے بین الاقوامی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی ہے۔
شام کے بحران سے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی امداد کے علاقائی معاون پینوز مومٹزیس نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی ہمدردی کی صورت حال قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خوراک اور دوائیں لے جانے والے قافلوں کو بھی وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
سیرین آبزروی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بشار لاسد کی فورسز کی جانب سے فضائی حملوں کا مقصد غوطہ کے مشرقی حصے کا کنٹرول واپس لینے کے لیے زمینی کاررائی کا راستہ ہموار کرنا ہے۔
حلب پر سے باغیوں کا قبضہ چھڑانے کے لیے بھی حکومت کی حامی فورسز نے شہر پر کئی مہینوں تک شدید فضائی حملے اور گولہ باری کی تھی، جس کے بعد زمینی کارروائیاں شروع کی گئیں۔