اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر شام میں کم از کم 30 دن کے لیے فائربندی اور علاقوں کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتہ کو منظور کی گئی یہ قرارداد دمشق کے نواح میں واقع غوطہ میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے فضائی بمباری کے بعد سامنے آئی جس میں بچوں سمیت تقریباً 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ قرارداد سویڈن اور کویت نے تیار کی تھی۔
کویت کے سفیر منصور العتیبی کا کہنا تھا کہ "ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہ قرارداد شام میں انسانی مصائب کو فوری طور پر ختم نہیں کر سکتی، تاہم یہ سلامتی کونسل کی طرف سے دیا جانے والا ایک مثبت پیغام ہے۔"
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ تمام فریقین "بغیر کسی التوا کے" مخاصمانہ کارروائیاں کم از کم 30 دن کے لیے روک دیں تاکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارکنان کو بھیجا جائے اور وہاں سے شدید بیمار اور زخمیوں کو نکالا جا سکے۔
اس فائربندی کا اطلاق داعش، النصرہ فرنٹ اور القاعدہ سمیت دہشت گرد گروپوں پر نہیں ہوگا۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے شام کی طرف سے اس فائربندی پر عملدرآمد کرنے سے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کو فعال ہونے کا موقع دیا جانا چاہیے۔
انھوں نے اس قرارداد کی منظوری میں تعطل پیدا کرنے کا الزام روس پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ "کونسل کو روس کی وجہ سے جتنا اس قرارداد پر انتظار کرنا پڑا انسانی مصائب اتنے ہی بڑھے۔ اس قرارداد کو پیش کرنے میں تین دن لگے، کتنی ماوں کے بچے بمباری کا شکار ہو گئے۔"
روس نے اس قرارداد کے متن میں بعض الفاظ پر اعتراض کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے اسے پیش کرنے کی مخالفت کی تھی۔
ماسکو ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
سیریئن نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس کے چیئرمین فضل عبدالغنی کا کہنا ہے کہ "یہ قرارداد مشرقی غوطہ میں محصور شہریوں کے لیے امید کی ننھی سی کرن ہے لیکن اسی صورت میں جب یہ قرارداد نافذ بھی ہو۔"