روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے 17 ہزار سے زائد فوجیوں کو یوکرین کی سرحد کے قریبی علاقوں سے واپس آنے کا حکم دیا ہے۔
یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب صدر پوٹن کی یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو سے ملاقات ہونے جا رہی ہے۔
کریملن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ روسی فوجی گزشتہ کچھ ماہ سے روسوتو نامی خطے میں مشقوں کے موجود تھے۔ یہ علاقہ جنوب مشرقی یوکرین کی سرحد کے پاس واقع ہے۔
یوکرین کے صدر پوروشنکو کہہ چکے ہیں کہ ان کی اور صدر پوٹن کی ملاقات میلان میں ہونے والی ایشیا۔یورپ کانفرنس کے موقع پر ہوگی۔
یوکرین کے مشرقی خطے میں کئی ماہ تک روس نواز علیحدگی پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان خون ریز لڑائی جاری رہی لیکن گزشتہ ماہ ایک معاہدے کے بعد علاقے میں حالات نسبتاً پرسکون ہیں۔
صدر پورشنکو نے اتوار کو اپنے وزیردفاع والیرے ہیلیتی کا استعفیٰ منظور کر لیا جنہیں اگست میں باغیوں سے لڑائی کے دوران یوکرین فوج کے بھاری جانی نقصان کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا تھا۔
کیئف کا کہنا ہے کہ ایک سو سے زائد یوکرینی فوجی اور رضا کار علیحدگی پسندوں کی مدد کرنے والی روسی فورسز کے گھیرے میں آنے کے بعد ہلاک ہوگئے تھے۔
ہیلیتی کو جولائی میں صدر نے اس عہدے پر فائز کیا تھا۔ وہ اس سے قبل صدارتی محافظوں کے دستے کے سربراہ تھے۔
اپنی تقرری کے فوراً بعد ہی ہیلیتی اس وقت تنقید کی زد میں آئے جب انھوں نے دعویٰ کیا کہ مارچ میں روس کے ساتھ الحاق کرنے والے جزیرہ نما کرائمیا میں یوکرین جلد ہی اپنی فورسز کی فاتحانہ پریڈ دیکھے گا۔