پنجاب حکومت نے کرونا وائرس کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن میں قدرے نرمی کرتے ہوئے چند صنعتیں کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ صنعتیں احتیاطی انتظامات کے بعد ہی کھل سکیں گی۔
حکومت پنجاب نے بڑی صنعتوں کے مخصوص پیداواری یونٹس کھولنے کا فیصلہ دیہاڑی دار مزدوروں کی مشکلات کو کم کرنے اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو کم کرنے کے باعث کیا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کھولے جانے والی صنعتوں میں ٹیکسٹائل، اسپورٹس، گڈز اور فارما انڈسٹری شامل ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چمڑے کی صنعت، آٹو پارٹس، فروٹ، سبزی، گوشت، ٹیکسٹائل، اسپورٹس، سرجیکل اور طبی آلات بنانے والی صنعتیں محدود ملازمین اور حفاظتی انتظامات کے ساتھ کام شروع کر سکتی ہیں۔
ایوان صنعت وتجارت لاہور کے صدر عرفان اقبال شیخ کہتے ہیں کہ حکومت پنجاب نے جو صنعتیں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے وہ برآمد کنندگان، تاجروں اور صنعت کاروں کی مشاورت سے کیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز عرفان اقبال نے کہا کہ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو کرونا وائرس کے بعد پاکستان کی معیشت کو بھی کرونا وبا لگ سکتی ہے۔
ان کے مطابق حکومت نے جو تعمیراتی صنعتیں کھولنے کا کہا ہے اُس کے باعث اِس سے وابستہ پلاسٹک، شیشے، ایلومینیم، ماربل، لکڑی، اسٹیل، رنگ و روغن اور دیگر صنعتیں چلیں گی۔
عرفان اقبال شیخ سمجھتے ہیں کہ صوبے بھر میں بیک وقت تمام صنعتیں کھولی بھی نہیں جا سکتیں، دیگر صنعتوں کو مرحلہ وار کھولا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ کرونا کی وبا طول پکڑ سکتی ہے۔ جس کے باعث تمام صنعتوں کو اکٹھے نہیں کھولا جا سکتا۔
صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی کارخانے میں ایک مزدور کو کرونا وائرس ہوا تو اُسے سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ ہم ایک ایک سیکٹر اور صنعت کو ساتھ ساتھ چلاتے رہینگے جب کہ حکومت کی مشاورت اور رہنمائی سے باقی صنعتیں بھی کھولتے رہیں گے۔
احتیاطی تدابیر کیا ہوں گی؟
حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق تمام صنعتوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی بصورت دیگر اُنہیں بند کیا جا سکتا ہے۔
عرفان اقبال شیخ نے بتایا کہ تمام صنعت کاروں اور تاجروں نے حکومت کو یقین دلایا ہے کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر تمام کارخانوں میں ایک ڈاکٹر، سینیٹائزر گیٹ، انسانی درجہ حرارت جانچنے والے آلات، ماسک، دستانے اور جگہ جگہ سینیٹائزر کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کارخانوں میں کام کرنے والے تمام عملے اور مزدوروں کو تربیت دی جائے گی کہ وہ کام کے اوقات میں ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ رکھیں اور غیر ضروری طور پر نہ ملیں، جن کی وقتاً فوقتاً جانچ پڑتال بھی ہو گی۔
اِس حوالے سے وائس آف امریکہ نے پنجاب کے وزیر برائے انڈسٹریز میاں اسلم اقبال سے رابطہ کیا تو وہ دستیاب نہ ہو سکے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق لاہور، ملتان، فیصل آباد، شیخو پورہ، مریدکے، سرگودھا، ساہیوال، قصور، سیالکوٹ، راولپنڈی اور سمبڑیال میں قائم 118 مختلف صنعتوں کو کھولا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صنعتوں میں دفعہ 144 نافذ رہے گی جس کے مطابق کسی بھی کارخانے میں 10 مزدور یا عملے کے لوگ اکٹھے نہیں ہو سکیں گے۔
محکمےہ داخلہ نے کہا ہے کہ تمام اضلاع میں انتظامیہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ حکام وقتاً فوقتاً صنعتوں کا دورہ کریں جب کہ احتیاطی اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں۔
محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ بھر میں ٹیکسٹائل کی 36، اسپورٹس کی 10، سرجیکل آلات کی 7، آٹو پارٹس کی 3، ادویہ کی 25 جب کہ پھل اور سبزیوں کی 7 فیکٹریاں کھولی جائیں گے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں قائم سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کے مرکزی داخلی راستے پر پیر کو ایک بڑا سینیٹائزر گیٹ لگا دیا گیا ہے جب کہ مزدوروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ داخلے کے وقت اِس گیٹ کا استعمال کریں۔
کرونا وائرس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت پنجاب کے احکامات کے تحت نے صوبے میں تمام کاروباری مراکز، صنعتیں، مارکیٹیں اور شادی ہالز بند ہیں۔ پنجاب میں پیر کو لاک ڈاون کا پندرہواں روز تھا۔