رسائی کے لنکس

پی ٹی وی حملہ کیس: وزیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا کے وارنٹ گرفتاری جاری


احتجاجی دھرنے کے کارکن اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی وژن کے احاطے میں گھسے ہوئے ہیں۔ ستمبر 2014
احتجاجی دھرنے کے کارکن اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی وژن کے احاطے میں گھسے ہوئے ہیں۔ ستمبر 2014

پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت نے پارلیمنٹ اور پاکستان ٹیلی ویژن حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور صوبہ خیبرپختون خوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی سمیت پارٹی کے 26 کارکنوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ہیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کی بریت کا معاملہ 28 مارچ کو سنا جائے گا۔

وفاقی دارالحکومت کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف پارلیمنٹ، پی ٹی وی حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت کے جج نے خیبرپختون خوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی سمیت پارٹی کے 26 کارکنوں کی مسلسل غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔ جج نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے اگلی سماعت پر عدالت میں پیش کرے۔

اس کیس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر تعلیم شفقت محمود اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین نے حاضری سے استشنٰی کی درخواستیں دائر کیں جنہیں عدالت نے منظور کر لیا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے کیس کی سست روی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دن دیہاڑے قومی اداروں پر حملہ کیا گیا اور وہاں سے سامان لوٹا گیا، لیکن اس موقع پر جن افراد نے حملہ آوروں کو شاباش دی، ان کے خلاف آج تک کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔

عدالت نے کہا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواستوں پر بحث آئندہ سماعت میں ہو گی۔ آئندہ سماعت کے لیے 28 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے 126 روزہ طویل دھرنا دیا تھا۔ اس دوران مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ اور پاکستان ٹیلی ویژن سینٹر اسلام آباد پر حملہ بھی کیا تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہو گئی تھیں۔

پی ٹی آئی کئی رہنماوں کے خلاف حملے میں ملوث ہونے کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG