پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا کے دوران ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان اور طاہرالقادری کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔
ملزمان عمران خان اور طاہر القادری کی جائیداد کی مکمل تفصیلات پیش نہ کی جا سکیں ۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے واضح کیا ہے کہ لاہوراورمیانوالی کی جائیداد کی تفصيل ملنے کے بعد جائیداد قرق کر لی جائے گی۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس کی سماعت ہوئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران خان اور طاہرالقادری کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملزمان جب اور جہاں ملیں انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔
مقدمے میں استغاثہ کے تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے صرف اسلام آباد میں ملزمان کی جائیداد کی تفصيل پیش کی اور بتایا کہ عمران خان اسلام آباد میں تین سو کنال اراضی کے مالک ہیں ۔ طاہر القادری کی اسلام آباد میں کوئی جائیداد نہیں ہے ۔
عدالت نے ایک مرتبہ پھر عمران خان اور طاہر القادری کی جائیدادوں کا ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لاہور اور میانوالی کی جائیداد کی تفصيل ملنے کے بعد جائیداد قرق کر لی جائے گی۔
ایس ایس پی تشدد کیس میں عدالت کی جانب سے وارنٹ جاری کرنے اور سمن بار بار جاری کرنے پر بھی عمران خان اور طاہر القادری عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے لیکن اسلام آباد پولیس آج تک ان کو گرفتار نہیں کر سکی۔
دھرنا کے دوران اس وقت کے ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو کو تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے ڈنڈوں اور پتھروں سے شديد تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث وہ کئی ہفتوں تک اسپتال میں داخل رہے۔ وفاقی پولیس نے اس تشدد پر عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔