پشاور ہائی کورٹ نے صوابی میں پشتون تحفظ تحریک کے رہنماؤں کے خلاف درج ایف آئی ار ختم کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
پولیس نے پی ٹی ایم کے رہنماؤں منظور پشتین، علی وزیر، محسن داوڑ، گلالئی اسماعیل اور ڈاکٹر مشتاق کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی تھی جس میں ان پر لوگوں کو ریاست کے خلاف اکسانے کا الزامات عائد کیے گئے تھے۔
پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے ایف آئی آر کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
جمعرات کو کیس کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار ڈاکٹر مشتاق کے وکیل ایاز خان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں نے صوابی میں جلسہ کیا تھا، جس کے بعد انتظامیہ نے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جلسہ کرنا کسی بھی شہری کا آئینی حق ہے اور ان کے موکل نے جلسہ کر کے کوئی غیر آئینی اقدام نہیں کیا۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے لیکن جلسہ کرنے پر ان کے موکل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے درخواست گزار کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ صوابی کے جلسے میں پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے حکومت کے خلاف تقاریر کی تھیں اور لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسایا تھا۔
عدالت نے دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اپنے فیصلے میں پشتوں تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کرنے حکم جاری کر دیا۔
سینیٹ کمیٹی کا پی ٹی ایم رہنماؤں کے ساتھ اجلاس
دریں اثنا پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے اپنے مطالبات کے حوالے سے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے ارکان کے ساتھ اسلام آباد میں ایک اور ملاقات کی ہے۔
قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کے فروغ سے متعلق سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کنوینر بیرسٹر محمد علی سیف نے کی، جس میں پشتون تحفظ تحریک کے نمائندوں پر مشتمل وفد نے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی قیادت میں شرکت کی۔
سینیٹ کمیٹی اور پی ٹی ایم قیادت کے درمیان یہ دوسری باضابطہ ملاقات تھی جو کہ گزشتہ ملاقات کے تسلسل میں ہوئی ہے۔
سینیٹر محمد علی سیف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قبائلی علاقوں میں اس وقت تصادم، نفرت اور غصے کی بات ہو رہی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے تصفیے اور حل کی جانب لے کر جایا جائے اور پی ٹی ایم کے جائز مطالبات کا حل تلاش کیا جائے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ انہوں نے پی ٹی ایم سے کہا ہے کہ وہ لاپتا افراد کے اعداد و شمار، مقدمات، گرفتار ساتھیوں اور ای سی ایل پر ڈالے گئے افراد کے ناموں کی تفصیلات کی فراہم کرے تاکہ متعلقہ اداروں کے ساتھ بات کی جا سکے۔ پی ٹی ایم وفد نے اگلے چند دنوں میں مطلوبہ تفصیلات کمیٹی میں پیش کرنے کا وعدہ کیا۔
پی ٹی ایم وفد میں شامل عبداللہ ننگیال، عصمت شاہ جہاں، گلالئی اسماعیل اور دیگر نے سینیٹ کمیٹی میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی، ستارہ ایاز، سجاد حسین طوری، نصیب اللہ بازئی، ہدایت اللہ، دلاور خان، فدا محمد خان، سردار شفیق ترین، خانزادہ خان، میر کبیر احمد محمد شاہی، پیر صابر شاہ، رانا مقبول احمد اور عبدالغفور حیدری کے علاوہ ایم این اے محسن داوڑ نے شرکت کی۔