پاکستان کی حکومت نے معروف سوشل میڈیا ایپلی کیشن 'ٹِک ٹاک' کی انتظامیہ کی جانب سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کی یقین دہانی کے بعد ایپ پر عائد پابندی ختم کرتے ہوئے اسے پاکستان میں دوبارہ بحال کر دیا ہے۔
ملک میں مواصلات کے نگران ادارے 'پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی' (پی ٹی اے) کے ترجمان خرم مہران نے بتایا ہے کہ 'ٹِک ٹاک' کی انتظامیہ نے پی ٹی اے کو غیر اخلاقی مواد پر قابو پانے کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد ایپلی کیشن سے پابندی ہٹائی جا رہی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے خرم مہران نے کہا کہ پی ٹی اے نے اپنے ایک اجلاس میں 'ٹِک ٹاک' انتظامیہ کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل پی ٹی اے نے غیر اخلاقی مواد نہ روکنے پر 'ٹِک ٹاک' کو نو اکتوبر کو پاکستان میں بند کر دیا تھا۔
ترجمان پی ٹی اے نے مزید بتایا کہ 'ٹِک ٹاک' کی انتظامیہ غیر اخلاقی و غیر مناسب مواد کی پاکستان میں روک تھام کا طریقۂ کار بنانے پر آمادہ ہو گئی ہے جس کے بعد ایسے اکاؤنٹس جن سے فحش اور غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ کیا جائے گا، انہیں مستقل بلاک کر دیا جائے گا۔
خرم مہران نے بتایا کہ غیر اخلاقی مواد کی مسلسل نگرانی اور اس قسم کا مواد اپ لوڈ کرنے والے اکاؤنٹس کو معطل کرنے کا مقامی نظام بھی بنا دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق 'ٹِک ٹاک' انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے بعد پی ٹی اے نے ایپلی کیشن کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر عائد پابندی ہٹا لی گئی ہے۔
'ٹِک ٹاک' پر پابندی اور انتظامیہ سے مذاکرات
نوجوانوں میں مقبول اس ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن پر پاکستان میں نو اکتوبر کو پابندی عائد کی گئی تھی جس کے بعد بعض حلقوں نے اس کی حمایت کی تھی جب کہ بعض پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے اس اقدام پر تنقید کر رہے تھے۔
پاکستان میں بڑی تعداد میں 'ٹِک ٹاک' استعمال کرنے والے صارفین بھی حکام پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ اس ایپلی کیشن پر عائد پابندی کو ہٹایا جائے۔
پی ٹی اے نے پابندی کے نفاذ کے وقت کہا تھا کہ 'ٹِک ٹاک' پر فحش اور غیر اخلاقی مواد کے بارے میں مختلف طبقات کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہوئی تھیں کہ اس ایپلی کیشن کے استعمال سے نوجوان نسل پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
پابندی کے بعد 'ٹِک ٹاک' کی انتظامیہ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے حکام کے ساتھ 14 اکتوبر کو ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کی تھی۔ اس گفتگو میں 'ٹِک ٹاک' انتظامیہ نے کہا تھا کہ ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے صارفین کو محفوظ پلیٹ فارم مہیا کریں۔
اس بات چیت کے بعد پی ٹی اے نے کہا تھا کہ 'ٹِک ٹاک' حکام نے پاکستان کے تحفظات دور کرنے اور غیر قانونی مواد کو روکنے کے لیے بامعنی مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔
خیال رہے کہ 'ٹِک ٹاک' کو بعض ممالک کی جانب سے مختلف وجوہات کی بنا پر پابندیوں کا سامنا ہے۔
رواں برس کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے 'ٹک ٹاک' کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ چین کی یہ ایپ امریکہ میں اپنے کاروبار کو امریکی کمپنیوں کو فروخت کر دے بصورتِ دیگر اس کے امریکہ میں آپریشنز بند کر دیے جائیں گے۔
بھارت نے بھی لداخ میں چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں اضافے کے بعد رواں سال جون میں چین کی کئی دیگر ایپس سمیت ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی تھی جو تاحال برقرار ہے۔