مختصر دورانیے کی ویڈیوز کی مقبول سوشل میڈیا ایپ 'ٹک ٹاک' نے کہا ہے کہ اس نے اپنے پلیٹ فارم سے 10 کروڑ سے زیادہ قابلِ اعتراض مواد پر مشتمل ویڈیوز کو ہٹا دیا ہے۔
ٹک ٹاک کے مطابق مستقبل میں قواعد و ضوابط پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے 9 بین الاقوامی کمپنیوں سے رابطہ کیا گیا ہے۔ جو اس ایپ پر شائع ہونے والے مواد پر نظر رکھیں گی۔
ٹک ٹاک کو غلط معلومات کی فراہمی اور صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ سمیت کئی حوالوں سے تنقید کا سامنا ہے۔ یہ کمپنی امریکہ میں اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے بھی سرتوڑ کوشش کر رہی ہے۔
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی 'بائٹ ڈانس' نے کہا ہے کہ اس نے اپنے پلیٹ فارم پر شائع ہونے والے مواد کو اعتدال کے مطابق رکھنے کے لیے 9 بین الاقوامی کمپنیوں سے رابطہ کیا ہے۔
ٹک ٹاک کے مطابق اس کے ایپ پر شائع ہونے والی ہر ویڈیو کا ان کمپنیوں کی شراکت داری سے باضاطہ جائزہ لیا جائے گا۔ تاہم ٹک ٹاک نے ان کمپنیوں کے نام نہیں بتائے جن سے اس نے رابطہ کیا ہے۔
پیر کو ایک اور بیان ٹک ٹاک نے میں کہا ہے کہ اس نے رواں سال کے پہلے نصف حصے میں اپنے پلیٹ فارم پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز کی جانچ پرکھ کے دوران ضابطوں کی خلاف ورزی پر 10 کروڑ سے زائد ویڈیوز ہٹا دی ہیں۔
ٹک ٹاک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہٹائی جانے والی ویڈیوز میں سے 96 فی صد سے زیادہ ویڈیوز ایسی تھیں جنہیں کوئی شکایت ملنے سے پہلے ہی ہٹایا گیا تھا۔ جب کہ 90 فی صد ویڈیوز کو کوئی تبصرہ آنے سے قبل ہی ہٹا دیا گیا تھا۔
منگل کو ٹک ٹاک نے بتایا کہ اسے اپنے صارفین کے ڈیٹا کے متعلق 1768 درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے 290 کا تعلق امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہے۔
امریکہ میں ٹک ٹاک کے صارفین کی تعداد 10 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
امریکہ کا الزام ہے کہ چین سے تعلق رکھنے والی یہ کمپنی امریکی صارفین کا ڈیٹا چین میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت کو فراہم کر سکتی ہے۔ جب کہ ٹک ٹاک اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک کو 45 دنوں میں امریکہ میں اپنا کاروبار بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد ٹک ٹاک نے امریکہ میں اپنا کاروبار فروخت کرنے کے لیے مائیکروسافٹ سمیت کئی کمپنیوں سے بات چیت شروع کی تھی۔ تاحال اس میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی
دوسری جانب ٹک ٹاک امریکہ میں اپنا وجود برقرار رکھنے کی سرتوڑ کوشش میں ہے۔ اس نے اپنی نئی پیش کش میں کہا ہے کہ وہ امریکہ میں روزگار کے 25 ہزار نئے مواقع فراہم کرے گی اور امریکہ میں سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم کی نگرانی کے لیے امریکی اہل کار رکھے جائیں گے۔