پی ایس ایل 2016 اور 2018 میں چیمپئن رہنے والی ٹیم اسلام آباد یونائٹڈ، پشاور زلمی کے خلاف دوسرا ایلیمینٹر ہار کر ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہو گئی۔ یوں پشاور زلمی فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے اتوار کو مقابلہ کرے گا۔
اسلام آباد کی ٹیم کو میچ جیتنے کے لئے 215 رنز کا ہدف ملا تھا جو وہ مقررہ اوورز میں حاصل نہیں کر سکی اور وہ 48 رنز یہ میچ ہار گئی۔
پشاور زلمی کی جیت میں کامران اکمل اور امام الحق کی تیز رفتاری سے زیادہ رنز کی لمبی اننگز رہی۔
اسلام آباد یونائٹیڈ کو پشاور زلمی کے خلاف دوسرا ایلیمینیٹر جیتنے کے لئے 215 درکار تھے لیکن اس کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 166 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔
اسلام آباد کے اوپنر رونکی اور ڈیلپورٹ کے لئے بالنگ اینڈ سے شروعات حسن علی نے کی۔ پہلے اوور کی چوتھی بال پر وہ رن آؤٹ ہوتے ہوتے رہ گئے۔ پہلا اوور ختم ہونے تک انہوں نے 5 رنز بنائے تھے جبکہ ڈلپورٹ ایک رن پر کھیل رہے تھے اور مجموعی اسکور 7 رنز تھا۔
دوسرے اوور میں اسکور 23 رنز ہو گیا جس میں رونکی کے 17 اور ڈیلپورٹ کے 6 رنز شامل تھے۔ پشاور زلمی کے لئے اس وقت سب سے بڑا خطرہ رونکی کی شکل میں موجود تھا لیکن حسن نے انہیں 17 رنز پر ہی کیچ آؤٹ کرا دیا۔ یوں اسلام آباد کو 24 رنز کے مجموعی سکور پہلا نقصان اٹھانا پڑا۔
اگلے بیٹسمین بیلز تھے لیکن چوتھے ہی اوور میں انہیں جورڈن نے پولاڈ کے ہاتھوں کیچ کرا دیا۔ وہ صرف ایک رن ہی بنا سکے۔ ان کی جگہ والٹن کھیلنے آئے۔ جب چوتھا اوور ختم ہوا تو اسکور دو وکٹ کے نقصان پر 27 رنز تھا۔ اس میں ڈیلپورٹ کے سات رنز شامل تھے۔
نویں اوور تک والٹن کے 39 اور دلپورٹ کے 23 رنز ہو گئے تھے جبکہ مجموعی اسکور 83 رنز تھا۔
89 رنز پر اسلم آباد کی تیسرا وکٹ گر گئی۔ دیلپورت 28 رنز بناکر آؤٹ ہو گئے۔ ان کی جگہ آصف علی کھیلنے آئے۔ اسی دوران 90 رنز کے اسکور پر 10 واں اووور مکمل ہو گیا۔
مگر اگلے ہی اوور میں آصف علی کامران اکمل کے ہاتھوں پولاڈ کی بال پر کیچ ہو گئے۔ یوں اسلام آباد کی چوتھی وکٹ 94 رنز پر گر گئی جب کہ والٹن 42 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔
آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کی جگہ حسین طلعت نے سنبھالی۔
گیارہ اوورز میں چار وکٹوں کا گرنا اور اسکور کا محض 97 رنز ہونا اسلام آباد کے لئے خطرے کی گھنٹی تھا۔ کیوں کہ اس وقت میچ جیتنے کے لئے 54 بالز پر 118 رنز بننا باقی تھے جو بظاہر مشکل نظر آ رہا تھا۔
105 رنز کے اسکور پر 48 رنز بنانے والے والٹن کی وکٹ بھی گر گئی۔ انہیں پولاڈ نے آؤٹ کیا۔ جبکہ ان کی جگہ فہم اشرف آئے۔
13 واں اوور ختم ہوا تو اسلام آباد کا اسکور 5 کھلاڑیوں کے نقصان پر 120 رنز تھا فہیم 12 اور حسین طلعت 7 رنز پر کھیل رہے تھے۔ 42 بالوں پر ابھی بھی 95 رنز بنانا باقی تھے۔
جب سولہویں اوور کا کھیل ختم ہوا تو آخری بال پر حسین طلعت آؤٹ ہو گئے، جس کے بعد اسکور چھ کھلاڑیوں کے نقصان پر 151 رنز ہو گیا۔ جس میں فہیم اشرف کے 30 اور حسین طلعت کے 19 رنز شامل تھے۔
17 ویں اوور میں فہیم اشرف بھی 31 رنز بناکر آؤٹ ہو گئے جو اسلام آباد وکٹ کا ساتواں نقصان تھا۔ جبکہ شاداب خان نے ابھی تک کوئی اسکور نہیں کیا تھا۔ اس وقت ٹیم کا مجموعی اسکور 7 وکٹوں کے نقصان پر 153 رنز تھا۔
اٹھارواں اوور جاری ہی تھا کہ کچھ ہی دیر قبل کریز پر آنے والے محمد سمیع دو رنز بنا کر واپس لوٹ گئے۔ یوں اسلام آباد کے پاس اب صرف دو کھلاڑی باقی تھے اور وہ دونوں بھی بالر تھے۔ رومان رئیس جنہوں نے سمیع کی جگہ سنبھالی تھی اور دوسرے رومان رئیس۔ یوں 18 اوور کے ختم ہونے پر اسکور 155 رنز تھا۔ شاداب اور رئیس دونوں ہی ابھی تک کوئی رن اسکور نہیں کر سکے تھے۔
آخر کار شاداب صفر کے سکور پر وہاب کی بال پر ڈیرن سیمی کے ہاتھوں آؤٹ ہو گئے۔ اسکور نو وکٹ کے نقصان پر 155 رنز ہی تھا۔
موسیٰ اور رومان رئیس دسویں اور آخری وکٹ کے طور پر کھیلے مگر اسکور زیادہ ہونے کے سبب مقررہ بیس اوورز میں ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
پشاور زلمی 5 وکٹ پر 214 رنز بناکر آؤٹ:
پشاور زلمی نے اسلام آباد یونائٹیڈ کے خلاف پی ایس ایل سیزن فور کے دوسرے ایلیمینٹر میں اسلام آباد کو جیتنے کے لئے 215 رنز کا ہدف دیا۔
جمعہ کی شام کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں اسلام آباد یونائٹیڈ نے ٹاس جیت کر پہلے پشاور زلمی کو بیٹنگ کی دعوت دی تو پشاور کی اوپننگ جوڑی کامران اکمل اور امام الحق بیٹنگ کرنے آئے۔
دونوں کھلاڑی اس سے قبل ہونے والے میچ میں رنز بنانے کی رفتار تیز کرنے کے تقاضے کو سمجھ نہیں پائے تھے اس لئے آخری بیٹسمین پر زیادہ دباؤ آ گیا تھا تاہم آج چار اوورز تک کامران اکمل نے 17 اور امام الحق نے 13 رنز بنا کر ٹیم کے اسکور کو 32 رنز تک پہنچا دیا تھا۔
چوتھے اوور میں کامران اکمل کی رنز بنانے کی رفتار میں قدرے تیزی نظر آئی۔ انہوں نے پانچ چوکے اور ایک چھکا مارا۔ ادھر کامران کی دیکھا دیکھی امام الحق نے بھی چھکا مارا اور اسکور کو پانچ اوورز کے اختتام تک 41 رنز تک لے گئے۔ اس وقت کامران کے 29 اور امام کے 20 رنز تھے۔
سات اوور کے اختتام تک پشاور کا اسکور بغیر کوئی وکٹ کھوئے 67 رنز تھا جس میں کامران اکمل کے 36 اور امام الحق کے 29 رنز شامل تھے۔
کامران اکمل آٹھویں اوور میں نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ ان کے 53 رنز میں 7 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے جبکہ امام الحق بھی 41 رنز بنا چکے تھے۔
نویں اوور تک مجموعی اسکور 105 رنز ہو گیا جس میں کامران کے 62 اور امام الحق کے 41 رنز شامل تھے۔
11 واں اوور ختم ہوا تو پشاور زلمی کا پی ایس فور کا اب تک کا ریکارڈ بن گیا۔ پشاور نے بغیر کسی نقصان کے 126 رنز بنا لئے۔ کامران 67 اور امام الحق 57 رنز پر کھیل رہے تھے۔
دونوں کھلاڑی اب تک مجموعی طور پر 16 چوکے اور 5 چھکے لگا چکے تھے۔
جب اسکور 135 رنز ہوا تو امام الحق ڈیلپورٹ کی بال پر کیچ ہو گئے، جبکہ دوسری وکٹ کے لئے اسلام آباد کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا۔ کامران اکمل 74 رنز بناکر آؤٹ ہو گئے۔ ان کی وکٹ بھی ڈیلپورٹ نے لی۔ اس وقت ٹیم کا اسکور 138 رنز تھا۔ دونوں کھلاڑی تین رنز کے فرق سے آؤٹ ہوئے تھے۔
ان دونوں کی جگہ پولاڈ اور صہیب مقصود نے لی۔ جب 14 اوورز کا کھیل مکمل ہوا تو اسکور 139 تھا۔
پولاڈ نے آتے ہی ہٹنگ شروع کر دی۔ موقع کا تقاضا بھی یہی تھا کہ تیز رفتاری سے زیادہ سے زیادہ اسکور بنایا جائے کیوں کہ مجموعی اسکور 15 ویں اوور میں 151 ہو گیا تھا۔ پولاڈ کے 10 اور مقصود کے چار رنز تھے اور ٹیم ’سیف زون‘ میں آ چکی تھی۔
158 رنز کے اسکور پر مقصود بھی آؤٹ ہو گئے۔ ان کا اسکور صرف چار رنز پر ہی پہنچا تھا کہ شاداب خان ان کی وکٹ لے اڑے۔
اب پولاڈ اور ڈیرن سیمی کریز پر تھے اور دونوں بیٹسمین ہی تیز رفتاری سے رنز بنانے کے لئے مشہور ہیں۔ پولاڈ اس تک 23 رنز بنا چکے تھے اور 17 واں اوور جاری تھا۔ سیمی نے 8 رنز بنائے تھے۔ اسکور 172 رنز تھا۔
18 ویں اوور میں پشاور کا اسکور تین وکٹ کے نقصان پر 183 رنز ہو گیا جس میں پولاڈ کے 32 اور سیمی کے 10 رنز شامل تھے۔
19 ویں اوور میں پشاور کو اس وقت بہت قیمتی وکٹ گنوانا پڑی جبکہ اسکور بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا کہ اسی دوران پولاڈ رن آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے 36 رنز بنائے تھے جبکہ ڈیرن سیمی 11 رنز پر کھیل رہے تھے اسکور چار کھلاڑیوں کے نقصان پر 190 رنز تھا۔
اگلے بیٹسمین تھے ریاض وہاب، جنہوں نے ایک بال پر ایک ہی رن بنایا تھا کہ رن آؤٹ ہو گئے۔ اس طرح 198 کے سکور پر پشاور کی پانچویں وکٹ گر گئی۔ ان کی جگہ جورڈن کھیلنے آئے۔
20 ویں اور آخری اوور میں پشاور کی ٹیم 214 رنز بناکر آؤٹ ہو گئی جس میں ڈیرن سیمی کے 30 رنز شامل تھے جبکہ جورڈن نے کوئی رن نہیں بنایا تھا۔ دونوں آخری تک آؤٹ نہیں ہوئے۔
اسلام آباد کی جانب سے ڈیلپورٹ نے دو اور شاداب خان نے ایک وکٹ لی۔ دو کھلاڑی رن آؤٹ ہوئے۔
کچھ ٹیموں کے بارے میں:
اس سے قبل یہ واضح تھا کہ آج کا میچ جیتنے والی ٹیم ہی فائنل میں جائے گی جہاں اس کا مقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے ہو گا۔
کوئٹہ کوالیفائر زون میں پشاور زلمی کو دس رنز سے ہرا کر فائنل میں پہنچی ہے اور اس کے میچ جتنے کی صورت میں مقابلہ انتہائی سخت ہونے کی جا رہی ہے کیوں کہ دونوں ٹیمیں جیت کے لئے سرڈھڑ کی بازی لگا دیں گی۔
پشاور زلمی کو اس میچ میں کامران اکمل ، امام الحق ، لیام ڈاؤ سن، پولاڈ ، ڈیرن سیمی اور مصباح الحق کی ٹبیٹنگ پر بہت حد تک منحصر رہنا ہو گا۔ اسی طرح بالرز کے طور پر اسے حسن علی، وہاب ریاض اور ملز کی مدد لینا ہو گی۔
دوسری جانب اسلام آباد یونائٹیڈ کے پاس لیوک رونکی ، ڈیلپورٹ اور پروالٹن جبکہ بالنگ میں آصف علی، فہیم اشرف، محمد سمیع اور رومان رئیس کی مہارت اور ہنر حاصل ہے۔
اسلام آباد یونائٹیڈ کی ٹیم
لیوک رونکی، کیمرون ڈلپورٹ، ایلکس ہیلز، والٹن، حسین طلعت، آصف علی، فہیم اشرف، شاداب خان، محمد سمیع، محمد موسیٰ اور رومان رئیس۔
پشاور زلمی
کامران اکمل، امام الحق، صہیب مقصود، عمر امین، جارڈن، کیرون پولاڈ، ڈیرن سیمی، وہاب ریاض، حسن علی، ملز اور سمین گل۔