رسائی کے لنکس

اسلام آباد نے کراچی کو 4 وکٹ سے ہرا دیا


اسلام آباد یونائٹیڈ نے کراچی کو 4 وکٹس سے ہرا دیا۔ اسے کراچی کنگز کی جانب سے جیتنے کے لئے 162 رنز کا ہدف ملا تھا ۔ اس نے مقررہ 20 اوورز سے تین بال پہلے 6 وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز بناکر یہ میچ جیت لیا۔

اس کے ساتھ ہی کراچی ایونٹ سے باہر ہوگیا جبکہ اسلام آباد کا مقابلہ جمعہ کو پشاور زلمی سے ہوگا۔

اس سے قبل اننگز کے آغاز پر اسلام آباد یونائٹیڈ کے اوپنر رونکی اور ڈیلپورٹ نے تین اوورز تک 19 رنز بنائے۔ رونکی 5 اور ڈیلپورٹ 13 رنز پر کھیل رہے تھے کہ آخری بال پر رونکی کیچ آؤٹ ہوگئے۔ ان کی وکٹ عامر یامین نے لی۔

رونکی کے بعد بیٹنگ کی ذمے داری ہیلز پر آئی۔ پانچ اوور کا کھیل مکمل ہوا تو اسلام آباد کا اسکور ایک کھلاڑی کے نقصان پر 33 رنز تھا جن میں ہیلز کے 2 اور ڈلپورٹ کے 22 رنز شامل تھے۔

چھٹا اوور ختم ہوا تو اسکور 48 رنز ہوگیا۔ ہیلز کے 10 اور ڈیلپورٹ کے 29 رنز تھے۔ لیکن ٹیم کا اسکور 63 رنز ہوا تو ڈیلپورٹ عمر خان کی بال پر بابر اعظم کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔

ان کی جگہ والٹن کھیلنے آئے لیکن والٹن کوئی اسکور نہ کرسکے۔ انہیں عمر خان نے وکٹ کے عقب میں کھڑے وکٹ کیپر ڈنک کے ہاتھوں کیچ کرادیا یوں اسلام آباد کی 63 رنز پر ہی دوسری وکٹ بھی گر گئی۔

اس دوران گیارہ اوور مکمل ہوئے تو اسلام آباد کا اسکور 75 رنز پر تین کھلاڑی آؤٹ ہوگیا۔ حسین طلعت اور ہیلز کریز پر موجود تھے ۔ ہیلیز اس وقت تک 25 رنز بناچکے تھے جبکہ طلعت نے دو رنز بنائے تھے۔

14 ویں اوور تک اسلام آباد 99 رنز بناسکا۔ حسین طلعت 12 اور ہیلز 38 رنز کے ساتھ کھیل رہے تھے۔

15 اوورز میں اسکور بڑھ کر 112 رنز ہوگیا جبکہ 114 رنز کے اسکور پر ہیلز 41 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے اور یوں اسلام آباد یونائٹیڈ کی چوتھی وکٹ آؤٹ ہوئی۔

ہیلز اسلام آباد یونائٹیڈ کے آخری بیٹسمین تھے اس کے بعد جن کھلاڑیوں نے کھیلنے آنا تھا وہ سب بالر تھے۔ ترتیب کے حساب سے آصف علی پہلے کریز پر پہنچے۔ ایک بال کھیلی ہی تھی کہ 16 واں اوور ختم ہوگیا۔ اسکور چار کھلاڑیوں کے نقصان پر 115 رنز تھا، حسین طلعت 25 رنز بناچکے تھے۔

آصف علی نے اپنا کھاتا عثمان شنواری کی بال پر چھکا لگاکر کیا جبکہ اس 17 ویں اوور میں حسین طلعت چھکا مارنے کی کوشش میں بابر اعظم کے ہاتھوں شنواری کی بال پر 32 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ اسکور 129 رنز تھا۔

ساتویں وکٹ کی حیثیت سے فہیم اشرف بیٹنگ کرنے آئے۔ اٹھارواں اوور ختم ہوا تو آصف علی سات رنز پر کھیل رہے تھے۔ آصف علی 10 اور فہیم اشرف 11 رنز پر تھے جبکہ کل اسکور 144 رنز ہوگیا تھا۔ اب 12 بالوں پر اسلام آباد کو 18 رنز بنانا تھے۔

19 واں اوور ختم ہوا تو اسکور 156 رنز پانچ کھلاڑی آؤٹ تھا جس میں آصف کے 20 اور فہیم اشرف کے 13 رنز شامل تھے۔

اگلے اور آخری اوور میں چھ بالوں پر چھ رنز درکار تھے لیکن میچ ختم ہونے سے ایک بال پہلے ہی فہیم اشرف آؤٹ ہوگئے۔ اس طرح اسلام آباد کی 160 رنز پر چھٹی وکٹ گری۔ وہ 17 رنز بناسکے۔ آصف علی نے 24 رنز اسکور کئے جبکہ شاداب کوئی رن نہیں بناسکے۔

کراچی کنگز کی طرف سے عامر یامین اور عمر خان نے دو دو اور محمد عامر اور شنواری نے ایک ایک وکٹ لی۔

کراچی کنگز 9 وکٹس پر 161 رنز بناکر آؤٹ

پاکستان سپر لیگ سیزن فور کے پہلے الیمینیٹر میں کراچی کنگز کی ٹیم دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف 9 وکٹ پر 161 رنز بناکر آؤٹ ہوئی۔

کراچی کے تین بیٹسمین صرف ایک، ایک ہی رن بناسکے جبکہ محمد عامر بھی تین ہی رنز بناسکے۔ بابر علی 42 رنز بناسکے جو آج کا سب سے ’بڑا‘ اسکور تھا۔ دوسرا اسکور منرو تھا انہوں نے 32 رنز بنائے۔ باقی کھلاڑی خاطر خواہ رنز بنانے میں ناکام رہے۔

میچ کے آغاز پر کراچی کنگز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا بابر اعظم اور منرو اوپننگ کرنے کریز پر پہنچے۔ دونوں کھلاڑیوں نے پہلے ہی اوور سے جارحانہ بیٹنگ شروع کی اور پہلے ہی اوور میں بغیر کسی نقصان کے 17 رنز بنالئے۔ بابر چار اور منرو 13 رنز پر کھیل رہے تھے۔

دوسرا اوور ختم ہوا تو کراچی کنگز کا اسکور 32 رنز ہوگیا جس میں بابر اعظم کے دس اور منرو کے 22 رنز شامل تھے۔ دونوں کھلاڑیوں کو جہاں بھی فیلڈرز کے درمیان گیپ نظر آئیں وہیں انہوں نے باؤنڈری لگائی۔ یہی وجہ تھی کہ صرف 18 بالوں میں اسکور 45 رنز ہوگیا۔ بابر 19 اور منرو 26 رنز بناچکے تھے۔

لیکن جیسے ہیں منرو کا اسکور 32 رنز ہوا محمد موسیٰ ان کا وکٹ لے اڑے۔ اس وقت ٹیم کا اسکور ایک کھلاڑی کے نقصان پر 52 رنز تھا۔ بابر اعظم 20 رنز پر کھیل رہے تھے جبکہ لیونگسٹن نے منرو کی جگہ لی تھی۔ چار اوورز تک لیونگسٹن بھی چار رنز بنانے میں کامیاب ہوگئے تھے اور اسکور 56 رنز ہوگیا تھا۔

چوتھے اوور کی تیسری بالر پر لیونگسٹن نے بہت اونچا شارٹ لگایا کو محمد سمیع کی ہاتھوں تک پہنچا ضرور مگر گیند بہت تیزی آئی اور اسی تیزی سے نکل بھی گئی۔ یوں لیوننگسٹن کو پانچ رنز پر لائف لائن مل گئی۔

چھٹا اوور ختم ہوا تو کراچی کنگز کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 78 رنز ہوگیا جس میں 29 رنز بابر اعظم کے اور 16 رنز لیونگسٹن کے شامل تھے۔ رن ریٹ تقریباً 12 رنز سے زیادہ تھا۔

10 واں اوور ختم ہوا تو اسکور 100 ہوگیا جبکہ ایک کھلاڑی آؤٹ تھا۔ بابر 38 اور لیونگسٹن 30 رنز پر کھیل رہے تھے مگر گیارہویں اوور میں دو ہی رنز کا اضافہ ہوا تھا کہ کراچی کنگز کا دوسرا کھلاڑی بھی آؤٹ ہوگیا۔

لیوم لیونگسٹن کو 30 رنز پر شاداب خان نے کیچ کرادیا۔ ان کی جگہ انگرام کھیلنے آئے۔ لیکن اسی دوران بابر اعظم 42 رنز کے اسکور پر وکٹ کے پیچھے کیچ ہوگئے۔ ان کی وکٹ رومان رئیس نے لی۔ ان کے بعد ڈنک کھیلنے آئے۔

بارہواں اوور ختم ہوا تو ڈنک ایک رن بناچکے تھے۔ انگرام چار رنز پر کھڑے تھے جبکہ ٹیم کا مجموعی اسکور تین وکٹوں کے نقصان پر 110 رنز ہوگیا تھا۔

کراچی کے تین وکٹ گرنے کے بعد رنز بننے کی رفتار میں کمی آگئی تھی اور 13 اوورز میں ٹیم کا اسکور تین کھلاڑیوں کے نقصان پر 125 رنز تھا۔ انگرام 15 اور ڈنک 5 رنز پر کھیل رہے تھے۔

انگرام 16 بالوں پر 23 رنز بناسکے تھے کہ 15 ویں اوور میں محمد موسی نے انہیں باؤنڈری پر کیچ کرادیا۔ یو کراچی کی چوتھی وکٹ بھی گر گئی۔ ان کی جگہ افتخار احمد آئے لیکن وہ ایک ہی رنز پر واپسی کے لئے مڑ گئے۔ ان کی وکٹ بھی موسیٰ نے ہی لی۔

اس طرح 16 اوور میں اسکور پانچ کھلاڑیوں کے نقصان پر 142 رنز ہوگیا۔ عماد وسیم ایک رن اور ڈنک 12 رنز پر کھیل رہے تھے مگر 17 ویں اوور کے شروع میں ہی بین ڈنک 12 رنز بناکر آؤٹ اور یوں کراچی کنگز 6 کھلاڑیوں کے نقصان پر 144 رنز بناسکا۔ انہیں فہیم اشرف نے آؤٹ کیا۔

17 اوور کے اختتام پر اسکور 150 رنز ہوا جسے دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ جو بھی حتمی اسکور بنا اسلام آباد جیسی ٹیم کے لئے مشکل ثابت نہیں ہوگا۔

ڈنک کی جگہ عامر یامین کھیلنے آئے تھے مگر انہیں بھی فوراً واپسی کی راہ لینا پڑی۔ انہیں محمد سمیع نے رن آؤٹ کردیا۔ کراچی کی یہ ساتویں وکٹ گری تھی۔

ان کی جگہ محمد عامر کھیلنے آئے جبکہ دوسرے اینڈ پر عماد وسیم نو رنز پر کھیل رہے تھے۔ 18 اوور تک اسکور 153 رنز ہوگیا تھا۔

157 رنز پر محمد عامر آٹھویں وکٹ کے طور پر رن آؤٹ ہوئے جبکہ انیس واں اسکور جاری تھا۔ ایک رنز بنا تو نئے آنے والے عمر حیات بھی فہیم اشرف کی بال پر بولڈ ہوگئے۔

20 ویں اور آخری اوور میں آخری کھلاڑی کے طور پر عثمان شنواری کریز پر آئے جبکہ دوسری جانب عماد وسیم 12 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔

اس دوران شنواری اور عماد نے مزید ایک ایک رن بنالیا یوں مقررہ 20 اوورز میں کراچی کنگز کی ٹیم 161 کل رنز بناسکی۔

سر دھڑ کی بازی :
دونوں ٹیمیں فتح کے لئے سردھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں کیوں کہ جو بھی ٹیم ہاری وہ ایونٹ سے ہی باہر ہوجائے گی ۔

جیتنے والی ٹیم کو جمعہ کے دن پشاور زلمی کا سامنا کرنا پڑے گا اور پشاور کو ہرانے کی صورت میں ہی اسے فائنل تک رسائل ملے گی جہاں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے اس کا مقابلہ ہوگا۔ کوئٹہ نے گزشتہ روز پشاور زلمی کو دس رنز سے شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔

کچھ ٹیموں کے بارے میں :
اسلام آباد یونائیٹڈ دومرتبہ پی ایس ایل چیمپئن رہ چکی ہے۔ 2016 میں پہلا اور 2018 کا تیسرا پی ایس ایل اسی نے جیتا تھا۔ سیزن فور میں اسلام آباد اب تک دس میچ کھیل چکی ہے جس میں سے پانچ ہارے اور پانچ میں اسے فتح حاصل ہوئی۔

اتنے ہی میچ کراچی کنگز نے بھی کھیلے، ہارے اور جیتے ہیں مگر رن ریٹ بہتر ہونے کی وجہ سے اسلام آباد پوائنٹس ٹیبل پر تیسری اور کراچی چوتھے نمبر پر ہے ۔

دونوں ٹیمیں اس سیزن میں دو مرتبہ ایک دوسرے کے مدمقابل آچکی ہیں اور یہ دونوں لیگ میچز اسلام آباد جیتنے میں کامیاب رہی ہے ۔ کراچی کنگز سپر لیگ کے چاروں سیزن میںپلے آف مرحلے تک پہنچی ہے۔۔۔۔مگر بہت مشکلوں کے بعد۔

XS
SM
MD
LG