کراچی کنگز پشاور زلمی کے دیئے گئے 204 رنز کے ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اس کی پوری ٹیم 16 اعشاریہ 2 اوورز میں 142 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ اس طرح پشاور زلمی 61 رنز یہ میچ جیت گیا۔
کراچی پورے ایونٹ میں اب تک دوسری مرتبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انگرام نے بہت کوشش کی کہ میچ جیت سکیں لیکن وہ کیا آؤٹ ہوئے ان کے بعد باقی بیٹسمین ایک کے بعد ایک آؤٹ ہوتے چلے گئے۔
کراچی کنگز کے چار کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ سہیل خان بھی صرف ایک ہی رن بناسکے۔ دوسرا بڑا اسکور کپتان عماد وسیم کا رہا جنہوں نے 30 رنز بنائے جبکہ باقی کھلاڑیوں نے مایوس کیا۔
پشاور کی جانب سے حسن علی نے تین جبکہ سمین گل، ملز اور وہاب ریاض نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
میچ کے آغاز پر کراچی کنگز کی جانب سے بابر اعظم اور کولن منرو نے اوپننگ کی جبکہ بالنگ اینڈ سے حسن علی کی ابتدا کی۔
حسن علی کے پہلے اوور میں پہلی وکٹ منرو کی گری جو ابھی تک کوئی اسکور نہیں کرسکے تھے جبکہ کل اسکور صرف 3 رنز تھا۔ کولن منرو کو حسن علی نے آؤٹ کیا تھا۔ ان کے ایل بی ڈبلیو ہونے کے بعد لیونگسٹن بیٹنگ کے لئے کریز پر آئے۔
کراچی کنگز کا اسکور 2 اوور میں 13 رنز ہوا تو دوسری وکٹ بھی گر گئی۔ بابر اعظم جیسا قیمتی وکٹ گرا جنہوں نے 9 بالز پر 13 رنز بنائے تھے۔ انہیں سمین گل نے آؤٹ کیا جبکہ لیونگسٹن اسکور کا کھاتا کھولنے کے منتظر تھے۔ بابر کی جگہ کولن انگرام نے بیٹنگ سنبھالی۔
تیسری وکٹ لیونگسٹن کی گری انہوں نے چھ رنز اسکور کئے تھے جبکہ ٹیم کا اسکور 22 رنز تھا۔ انہیں ملز کی بال پر پولاڈ نے کیچ کیا۔
چار اوور کا کھیل مکمل ہوا تو اسکور تین کھلاڑیوں کے نقصان پر 25 رنز تھا۔ ڈنک اور انگرام بیٹنگ کررہے تھے۔
پانچواں اوور مکمل ہوا تو انگرام کے 27 اور ڈنک کا ایک رن سمیت اسکور تین کھلاڑیوں کے نقصان پر 49 رنز تھا۔
بین ڈنک ابھی چھ ہی رنز بناسکے تھے کہ وہاب ریاض نے انہیں 65 رنز کے مجموعی اسکور پر آؤٹ کردیا۔ انگرام 36 رنز پر کھیل رہے تھے کہ ان کا ساتھ دینے کے لئے افتخار احمد کریز پر آئے۔
اسی دوران آٹھواں اوور ختم ہوا تو اسکور 66 رنز ہوگیا جن میں انگرام کے 40 رنز کے ساتھ اسکور چار کھلاڑیوں کے نقصان پر 70 رنز ہوگیا۔
دس اوور کا کھیل مکمل ہوا تو کراچی کنگز کا اسکور پانچ وکٹس کے نقصان پر 89 ہوگیا کیوں کہ اس دوران افتخار احمد ایل بی ڈبلیو آوٹ ہوگئے تھے۔ انہوں نے صرف چار رنز اسکور کئے تھے۔ ان کی وکٹ سمین گل نے لی۔ انگرام 55 رنز پر کھیل رہے تھے۔ ان کا ساتھ دینے کے لئے عماد وسیم آئے۔ جنہوں نے ایک بال پر ایک رن اسکور کیا۔
12 ویں اوور کے اختتام پر اسکور 106 رنز ہوگیا۔ انگرام 62 اور عماد وسیم 11 رنز پر کھیل رہے تھے جبکہ 48 بالوں پر میچ جیتنے کے لئے 98 رنز درکار تھے۔
13 ویں اوور میں کنگز کا اسکور بڑھ کر پانچ وکٹ پر 116 ہوگیا جس میں انگرام کے 63 اور عماد کے 20 رنز شامل تھے۔ میچ جیتنے کے لئے بالز کم اور رنز تقریباً ڈبل تھے لیکن انگرام کے حوصلے بلند نظر آرہے تھے اور وہ ہٹنگ کے موڈ میں تھے، انہوں نے پے در پے باؤنڈریز سر کیں۔
لیکن اس سے قبل کہ اسکور مزید آگے بڑھ پاتا انگرام کو ملز نے وہاب ریاض کے ہاتھوں 71 رنز پر کیچ کرادیا اور یوں کراچی کی چھٹی وکٹ گری۔
سہیل خان اگلے بیٹسمین تھے جبکہ عماد وسیم 21 رنز پر کھیل رہے تھے۔ کل اسکور 127 رنز تھا جبکہ 14 اوورز کا کھیل مکمل ہوچکا تھا۔
لیکن سہیل خان کو حسن علی نے ایک رن بعد ہی آؤٹ کرلیا۔ اسکور 138 رنز تھا۔ ان کی جگہ محمد عامر آئے جو کوئی رنز نہ بناسکے۔ اسی طرح عمر خان بھی صفر پر آؤٹ ہوئے۔ عثمان شنواری آئے مگر اسکور نہ کرسکے البتہ وہ ناٹ آؤٹ رہے۔
پشاور زلمی 203 رنز پر آؤٹ
کراچی میں پیر کی شام پی ایس ایل ایونٹ کے 30 ویں میچ میں پشاور زلمی کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں سات وکٹس کے نقصان پر 203 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
کراچی کنگز کو جیتنے کے لئے 120 بالوں پر 204 رنز بنانا ہوں گے۔
پشاور کے اوپننگ بیٹسمین کامران اکمل نے سب سے زیادہ 86 رنز بنائے جبکہ دوسرے اوپنر امام الحق دوسرے نمبر پر رہے جنہوں نے 59 رنز بنائے جبکہ باقی کھلاڑی ریت کی دیوار ثابت ہوئے اور کوئی بھی 12 رنز سے زیادہ اسکور نہ کرسکا۔
جس وقت کامران اکمل کی شکل میں پہلی وکٹ گری اسکور 137 تھا جبکہ ساتویں وکٹ 203 رنز پر گری یعنی پشاور کے چھ کھلاڑی صرف 66 رنزہی اسکور کرسکے۔ اگر مڈل آرڈر بیٹسمین چل جاتے تو کراچی کو ایک بڑا اور مشکل ہدف ملتا لیکن نیشنل اسٹیڈیم کی پچ کو دیکھتے ہوئے انداز یہی ہوتا ہے کہ 204 رنز کا ہدف زیادہ مشکل ثابت نہیں ہوگا بشرط یہ کہ بیٹسمین ذمے داری کا پورا پورا مظاہرہ کریں۔
میچ کے آغاز پر کراچی کنگز نے ٹاس جیت کر پہلے پشاور زلمی کو کھیلنے کی دعوت دی تھی۔
پشاور کی جانب سے کامران اکمل اور امام الحق نے اننگز کا آغاز کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے چار اوور کے اختتام تک 35 رنز بنالئے تھے جس میں کامران اکمل کے 14 اور امام الحق کے 20 رنز شامل تھے۔
دونوں کھلاڑیوں نے تیزی سے رنز بنانے کی شروعات کی اور پانچ اوور تک پشاور کا مجموعی اسکور 49 رنز ہوگیا جس میں کامران اکمل کے 26 اور امام الحق کے 22 رنز شامل تھے جبکہ کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں تھا۔
نو اوورز کا کھیل ختم ہونے تک پشاور زلمی نے بغیر کسی نقصان کے 85 رنز بنالئے تھے۔ کامران اکمل 51 اور امام الحق 33 رنز پر کھیل رہے تھے.
گیارہویں اوور میں پشاور زلمی نے بغیر کسی نقصان کے 100 کا ہندسہ عبور کرتے ہوئے 102 رنز بنالئے جس میں کامران اکمل کے 63 اور امام الحق کے 43 رنز شامل تھے۔
یہ پشاور زلمی کی اب تک کی سب سے بڑی اوپنگ پارٹنر شپ ہے۔ اس دوران کامران اکمل نے 5 چھکے اور 10 چوکے لگائے۔ یوں بارہ اوور تک ٹیم کا اسکور 125 رنز تھا کامران 82 اور امام 44 رنز پر کھیل رہے تھے۔ اب تک دونوں کھلاڑیوں نے 77 بالز پر 129 رنز کی پارٹنر شپ مکمل کرلی تھی۔
13 ویں اوور تک کا کھیل مکمل ہوا تو پشاور زلمی کا اسکور 136 رنز ہوگیا جس میں کامران اکمل کے 86 اور امام الحق کے 46 رنز شامل تھے جبکہ اب تک ایک وکٹ بھی نہیں گرا تھا۔
لیکن اگلے ہی اوور میں کامران 86 رنز پر منرو کے ہاتھوں کوٹ اینڈ بال ہوگئے۔ مجموعی اسکور 137 رنز تھا۔ امام 47 رنز پر کھیل رہے تھے اور ان کا ساتھ دینے کے لئے پولاڈ کریز پر آئے تھے اور آتے ہی پہلی بال پر چھکا مار دیا۔ دوسری بال بھی چھکے کی خبر لائی جبکہ تیسری بال وہ کیچ ہوگئے۔
پولاڈ کو منزو نے انگرام کے ہاتھوں باؤنڈری پر کیچ کرایا۔ ان کی جگہ ڈاؤسن کھیلنے آئے تھے کہ اسی دوران 14 واں اوور ختم ہوگیا۔ اسکور تھا دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 150 رنز۔ امام 47 اور ڈاؤسن دو رنز پر کھیل رہے تھے۔
15 واں اوور ختم ہوا تو اسکور دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 158 رنز ہوگیا جس میں امام الحق کے 49 اور ڈاؤسن کے سات رنز شامل تھے۔
16 اوور تک اسکور دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 166 رنز تھا لیکن 17 ویں اوور کی پہلی گیند پر محمد عامر نے ڈاؤسن کو 9 رنز پر بولڈ کردیا۔ ان کی جگہ ڈیرن سیمی نے لی جبکہ امام الحق 55 رنز پر کھیل رہے تھے۔
کامران اکمل کی وکٹ 137 رنز پر گری تھی اور 171 رنز تک پہنچتے پہنچتے پشاور کے چار کھلاڑی آؤٹ ہوگئے کیوں کہ محمد عامر نے امام الحق کو بھی 59 رنز پر بولڈ کردیا تھا۔ ان کی جگہ مقصود کھیلنے آئے۔ یوں 17 ویں اور تک اسکور چار کھلاڑیوں کے نقصان پر 173 ہوگیا تھا ۔
185 رنز کے مجموعی اسکور پر پانچویں وکٹ گر گئی۔ ڈیرن سیمی پانچ رنز بناکر محمد عامر کی بال پر آؤٹ ہوگئے۔
سیمی کے بعد وہاب ریاض کھیلنے آئے جبکہ مقصود 9 رنز پر کھل رہے تھے۔ 19 ویں اوور کے اختتام پر اسکور 5 کھلاڑیوں کے نقصان پر 193 ہوگیا جس میں وہاب ریاض کے چھ اور مقصود کے 9 رنز شامل تھے۔
20 ویں اور آخری اوور کی چوتھی بال پر وہاب ریاض گیارہ رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ عثمان شنواری نے ان کی وکٹ لی ۔ وہاب کی جگہ حسن علی کھیلنے آئے جو آخری بال پر ایک رنز بناکر رن آؤٹ ہوگئے۔ یوں پشاور کی ساتویں وکٹ گری۔
مقررہ اوور کے اختتام تک پشاور زلمی کے سات کھلاڑی 203 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ حسن علی کا ایک اور مقصود کے 12 رنز تھے۔ صہیب مقصود ناٹ آؤٹ رہے۔ اس طرح کراچی کنگز کو یہ میچ جیتنے کے لئے 204 رنز درکار ہیں۔
بدھ سے ’پلے آف ‘ مرحلہ شروع ہوگا۔ ’کوالیفائر ون‘ میچ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے درمیان جمعرات 13 مارچ کو کھیلا جائے گا۔
جیتنے والی ٹیم براہ راست فائنل کیلئے کوالیفائی کر لے گی جبکہ رنر اپ کو ایک اور موقع ملے گا جس کے تحت تیسرے اور چوتھے نمبر وں پر آنے والی ٹیموں کے درمیان ایلیمنیٹری میچ جمعہ کو کھیلا جائے گا جبکہ فائنل اتوار کو ہوگا۔