اسلام آباد میں جاری 'تحریکِ لبیک یا رسول اللہ' کے دھرنے پر پولیس آپریشن کے خلاف کراچی میں اتوار کو بھی دھرنوں، مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔
مسلسل دوسرے روز جاری رہنے والے دھرنوں، احتجاج اور ریلیوں کے باعث صوبائی دارالحکومت اور ملک کے سب سے بڑے شہر میں معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔
کراچی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری کیے جانے والے اپ ڈیٹ کے مطابق اتوار کو شہر کے 15 سے زائد مرکزی مقامات اور چوراہوں پر احتجاج کے باعث کئی سڑکیں بند رہیں۔
مظاہرین نے شہر کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ کو نمائش چورنگی کے مقام پر دھرنا دے کر ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کر رکھا ہے جب کہ لیاقت آباد، کورنگی، لانڈھی، حسن اسکوائر، الاصف اسکوائر، سہراب گوٹھ، مین یونیورسٹی روڈ سمیت کئی دیگر علاقوں میں بھی مختلف مقامات پر دھرنے دیے گئے اور احتجاج کیا گیا۔
مشتعل مظاہرین کورنگی میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں گھس گئے جہاں انہوں نے توڑ پھوڑ کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر صورتِ حال کو کنٹرول کیا۔
تاہم ہفتے کو میدانِ جنگ بنی رہنے والی شارعِ فیصل پر اتوار کو قدرے سکون رہا۔ البتہ شہر کی کشیدہ صورتِ حال اور جابجا احتجاج کے باعث شہر میں ٹریفک معمول سے انتہائی کم رہا۔
انتظامیہ نے شہر کے ریڈزون کی جانب جانے والی سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا ہے۔ شہر کے مرکزی علاقے میں واقع گورنر ہاؤس، وزیر اعلیٰ ہاؤس، سندھ اسمبلی اور سندھ سیکریٹریٹ کی جانب جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑا جارہا ہے۔
احتجاج اور سڑکوں کی بندش کے باعث شہر کے وہ بازار جو اتوار کو بھی عام طور پر کھلے رہتے تھے جزوی طور پر بند رہے۔ نجی اسکولوں کی انجمن نے غیر یقینی کی صورتِ حال کے باعث پیر کو شہر میں اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
امن و امان کی اس خراب صورتِ حال پر سندھ میں برسرِ اقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
تاہم ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں شہریوں سے پرامن رہنے اور قانون ہاتھ میں نہ لینے کی اپیل کی تھی۔
دوسری جانب نیوز چینلز اور سوشل میڈیا کی بندش کے باعث شہریوں کو ملک کی اصل صورتِ حال جاننے میں شدید دشواری کا سامنا رہا۔
صحافیوں نے نجی نیوز چینلز کی بندش کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔