اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے دھرنا کے خلاف ہونے والے آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے دو افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں عدیل اور حافظ عاشر شامل ہیں جن کی لاشیں بے نظیر بھٹو اسپتال سے دھرنا قائدین کے حوالے کی گئیں جس کےبعد ان کی نمازجنازہ فیض آباد میں دھرنے کے مقام پر ہی ادا کی گئیں۔
اس موقع پر تحریک لبیک یا رسول اللہ نے آئندہ حکمت عملی کا اعلان کر دیا اور مذہبی جماعت کے سربراہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ مذاکرات اب شہداء کی تدفین کے بعد ہی ہونگے۔ ہماری طرف سے کوئی بھی مذاکرات کی پیشکش نہ کرے۔ مذاکرات کا فیصلہ ہماری اپنی کمیٹی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سے دھرنے کو پہنچائے جانیوالے نقصان کا حساب لیں گے۔ موجودہ حکومت کے پیچھے امریکی اور قادیانی لابی ہے۔ ہم آج ساری رات میلاد نبی منائیں گے۔
خادم رضوری کا کہنا تھا کہ اب مطالبہ پوری کابینہ کے مستعفی ہونے کا ہے۔
دھرنے میں شامل مذہبی جماعت کے راہنما پیراعجاز اشرفی نے کہا کہ آپریشن میں کارکنوں کی شہادت پر مقدمہ درج کروایا جائے گا اورایف آئی آر میں وزیراعظم ، وزیر داخلہ اور نوازشریف کو نامزد کیا جائے گا۔ ان کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو بھی نامزد کیا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقدمہ ان حکومتی شخصیات کے ساتھ ساتھ اسلام آباد اور راولپنڈی کی انتظامیہ اور پولیس سربراہان کے خلاف بھی ہوگا۔ مذہبی جماعت نے پیر آف گولڑہ شریف پیر نظام الدین جامی کے حوالے سے اعلان کیا کہ انہیں ہماری طرف سے مذاکرات کا اختیار نہیں ہے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ اپنا فیصلہ خود کرے گی۔
دھرنے کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے جنازوں کے بعد انہیں آبائی علاقوں میں بھجوایا جارہا ہے جبکہ کشیدہ صورتحال کے باعث مری روڈ اور ملحقہ علاقوں میں لوگ گھروں میں مقید ہوکر رہ گئے ہیں۔
شہر میں زیادہ ترمقامات پر سڑکیں رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردی گئی ہیں جس کی وجہ سے عام شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔