علی رانا
اسلام آباد میں امن و امان کے قیام کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں ، اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے تحت فوج کو غیر معینہ مدت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
راول پنڈی اسلام آباد میں جاری ان دھرنوں کی وجہ سے تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، جبکہ مذہبی جماعت کی جانب سے 8 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
فوج طلب کرنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن کے مطابق فوج کی طلبی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کی گئی ہے تاہم فوجی اہلکاروں کی نفری کا فیصلہ ٹرپل ون بریگیڈ کے کمانڈر کریں گے۔
ہفتے کی صبح فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن گزرنے کے بعد پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی بھاری نفری نے علاقے کو کلیئر کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ شام 4 بجے سے فیض آباد انٹر چینج سے پولیس اہلکار غائب ہیں جب کہ مظاہرین کے جتھے ایک مرتبہ پھر علاقے میں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔
فیض آباد میں دھرنے کے مقام پر مظاہرین نے ہفتے کی صبح سے پولیس کی 14گاڑیوں اور کئی موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کردیا جبکہ اطراف کی تمام سڑکیں بھی بند کردی گئی ہیں۔ پمز ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں کی تعداد 150 ہوگئی ہے جن میں 45 پولیس اہلکار، 28 ایف سی اہلکار اور 44 عام شہری شامل ہیں۔ راول پنڈی کے مختلف اسپتالوں میں لائے گئے زخمیوں کی تعداد 120 سے زائد ہے۔
راول پنڈی میں ریسکیو 1122 کی ترجمان دیبا شہناز نے وائس آف امریکہ سے گفت گو میں تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی، ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے دو لاشیں بےنظیر بھٹو اسپتال جبکہ ایک لاش ہولی فیملی اسپتال میں موجود ہے۔
جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے درختوں اور سامان کو بھی آگ لگادی ہے۔ پتھراؤ سے راولپنڈی کے پولیس چیف اسرار عباسی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کیپٹن شعیب اور مجسٹریٹ عبدالہادی بھی زخمی ہوگئے اور کیپٹن شعیب کی گاڑی کو بھی مظاہرین نے نذرآتش کردیا۔
دوسری جانب مذہبی جماعت کے قائدین نے اعلان کیا ہے کہ اب صرف ایک وزیر نہیں بلکہ پوری کابینہ کا استعفیٰ مانگا جائے گا، مذہبی جماعت کے سربراہ خادم حسین رضوی نے فیض آباد میں موجود اپنے کنٹینر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کے بعد ہی حکومت سے مذاکرات ہونگے اور اب صرف ایک وزیر کا نہیں بلکہ پوری کابینہ سے استعفیٰ مانگا جائے گا
حکومت نے بھی اس حوالے سے مشاورت کا آغاز کررکھا ہے اور رات گئے اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیرداخلہ احسن اقبال نے کی۔ اجلاس میں پولیس کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی اور مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔
اسلام آباد میں طلب کی گئی فوج صرف حساس مقامات اور اہم عمارتوں پر ڈیوٹی سرانجام دے گی۔ فوج کی تعیناتی کا دھرنا سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کرے گی۔
حکومتی درخواست پر اسلام آباد کے حساس علاقوں میں فوج پہنچ چکی ہے، اور اہم عمارتوں پر ڈیوٹی سنبھال لی ہے۔
موجودہ صورتحال اس وقت انتہائی کشیدہ ہے اور جڑواں شہروں کے مکین موجودہ صورتحال سے سخت پریشان ہیں۔
ملک بھر سے آنے والی اطلاعات کے مطابق اس دھرنے کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیل چکا ہے، موٹروے اور جی ٹی روڈ اس وقت بند ہیں۔ اسلام آباد میں ائیرپورٹ کے طرف جانے والا راستہ کورال چوک کے مقام پر رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا گیا ہے۔
زیادہ تر شہروں میں مذہبی جماعت کے کارکنوں نے رکاوٹیں کھڑی کرکے شہروں کو بلاک کردیا ہے۔ آخری اطلاعات تک یہ صورتحال ملک کے 87 شہروں تک پھیل چکی ہے جہاں سڑکیں بند ہونے سے ملک بھر میں عملی طور یر پہیہ جام ہوچکا ہے۔