پنجاب گورنر سلمان تاثیر کے انکے اپنے باڈی گارڈ کے ہاتھوں قتل کے بعد ضلع مظفرگڑہ کی پولیس نے ایک مقامی سیاستدان عباد ڈوگر کو حفاطتی تحویل میں لے لیا۔ ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل خانگڑھ سے تعلق رکھنے والے مقامی سیاستداں عباد ڈوگر نے اعلان کیا تھا کہ جو شاتم رسول کو قتل کرےگا اسے دو کڑور روپے انعام دیا جائے گا۔ ڈی۔پی۔او مظفرگڑھ منظور سرور چوہدری کے مطابق عباد ڈوگر کو انکے گھر واقع خانگڑھ میں مکمل سیکورٹی فراھم کردی گئی ہے تاکہ انیہں کوئی جانی نقصان نا پہنچ سکے۔
جنوجی پنجاب میں کئی مظاہروں میں سلمان تاثیر کے قتل کی مذمت کی گئی ہے۔ بہاؤالدین یونیورسٹی کے طلبا نے سلمان تاثیر کے قتل کی مذمت میں مظاہرہ کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔
پیپلزپارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات بیرسڑحیدرزماں قریشی نے قتل کو پاکستانی سیاست کا سیاہ باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قربانی پاکستان کو ایک لبرل رپبلک بنانے کےلیئے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب سلیمان تاثیر بہت بہادر انسان تھے انہوں نے ہمیشہ اقلیتیوں کے حقوق کے تحفظ، آیئن کی حکمرانی کے لئے جدوجہد کی اور ان قوتوں کیخلاف آواز اٹھائی جو پاکستان کو پتھر کے زمانہ میں لےجانا چاہتے ہیں اور ملک میں طالبانائزیشن اور انتہاپسندی مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں و کارکنوں نے گورنر پنجاب سلیمان تاثیر کی ہلاکت کی مزمت کی ہے۔ میڈیا کوارڈنیڑ وزیراعظم پاکستان خواجہ رضوان عالم نے کہا کہ ایسی بزدلانہ کاروایئوں سے پی پی پی قیادت کو خوفزدہ نہیں کےکیا جا سکتا۔
پاکستان سرایئکی پارٹی کے سربراہ تاج محمد لنگاہ نےکہا ہے کہ گورنر پنجاب سلیمان تاثیر کا قتل کسی پاگل آدمی کا فعل نہیں بلکہ یہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا ہے۔