سولہویں پوپ بینیڈکٹ نے لیبیا میں جاری بے چینی اور گذشتہ ہفتے پاکستان میں ملک کے واحد عیسائی وزیر کے قتل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پوپ نے ہلاکتوں اور انسانی بہبود کی بحرانی صورت ِحال پرافسوس کا اظہار کیا، جو کرنل معمر قذافی کے حامیوں اور اُن کی معزولی کا مطالبہ کرنے والے باغیوں کے درمیان لڑائی کے باعث پیدا ہوئی ہے۔
سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اکٹھے ہونے والے پیروکاروں سے خطاب میں بینیڈکٹ نے کہا کہ اُنھیں دل کی گہرائی سے لیبیا کے بارے میں تشویش ہے جہاں حالیہ جھڑپوں کے باعث متعدد ہلاکتیں اور فلاحی ضروریات کابحران واقع ہوا ہے۔
شمال افریقی ملک میں لڑائی چھڑنے کے بعد پوپ بینیڈکٹ کی طرف سے جاری ہونے والا یہ پہلا عام بیان تھا۔
اُنھوں نے ہلاک شدگان کےلیے اپنی قربت اور دعاؤں کا اظہار کیا جنھیں تکالیف کی صورتِ حال درپیش ہے، اور مصیب زدہ افراد کی اعانت اور مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
پوپ بینیڈکٹ نے پاکستان کے بارے میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ گذشتہ ہفتے پاکستان میں قتل ہونے والے واحد عیسائی وزیر کے ایثالِ ثواب کے لیے اور ساری مخلوق کی مذہبی آزادی کے تحفظ کےلیے دعاگو ہیں۔
پوپ بینیڈکٹ کی گذشتہ سال پاکستان کے اقلیتی امور کے وزیر شہباز بھٹی سے ویٹیکن میں ملاقات ہوئی تھی۔ بھٹی کیتھولک مسلک کے ماننے والے تھےاورپاکستان میں ناموسِ رسالت کے قانون کےباعث زیادتیوں کو روکنے کے لیے جدوجہد کررہے تھے۔
بھٹی کو بدھ کے روز گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔