رسائی کے لنکس

پولیو کے مزید دو نئے کیس رپورٹ، رواں سال تعداد 19 ہو گئی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

قومی ادارہ صحت نے صوبہ خیبر پختو نخوا میں پولیو کے مزید 2 کیسوں کی تصدیق کر دی ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق، شمالی وزیرستان سے17 ماہ کی بچی اور ڈیرہ اسماعیل خان کی 12 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد خیبر پختو نخوا میں اس سال پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 13 جب کہ ملک بھر میں 19 ہو گئی ہے۔

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیر ستان کی تحصیل میر علی اور جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پہاڑپور سے تعلق رکھنے والی ان بچیوں میں پولیو سے متاثر ہونے کے آثار سامنے آنے پر ان کے فضلے کے نمونے تجزیہ کے لیے قومی ادارہ صحت اسلام آباد کی لیبارٹری میں بھجوائے گئے تھے جہاں سے دونوں بچیوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے۔

میر علی شمالی وزیرستان کی متاثرہ بچی کے والدین کے مطابق، ان کی بچی کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کی کوئی خوراک نہیں ملی، جب کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی 12 سالہ بچی کو حفاظتی ویکسین کی صرف تین خوراکیں ملی تھیں۔

پولیو کے نئے کیسوں کی تصدیق کے بعد انسداد پولیو کے ایمرجینسی آپریشن سینٹر (ای او سی) خیبر پختونخوا کے کوآرڈینیٹر کیپٹن(ر) کامران احمد آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں پولیو کے دو نئے کیس سامنے آنے سے یہ نشاندہی ہوتی ہے کہ ماحول میں اب بھی پولیو وائرس موجود ہے جو ہر بچے کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیو سے بچاؤ کے لیے بچوں کی قوت مدافعت بڑھانا بھی ضروری ہے، کیونکہ پولیو وائرس کا زیادہ تر نشانہ کمزور بچے ہی بنتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیو کا وائرس صرف بچوں کو ہی نہیں بلکہ بڑی عمر کے افراد کو بھی معذور کر سکتا ہے۔ جن علاقوں کی عام آبادی میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے وہاں یہ خدشہ موجود ہوتا ہے کہ بالغ افراد میں بھی مرض کا ہدف بن سکتے ہیں۔

پاکستان میں سال رواں کے دوران بڑی عمر کے افراد میں پولیو کا یہ دوسرا کیس ہے۔ نئی صورت حال کے پیش نظر ایمرجینسی آپریشن سینٹر خیبرپختونخوا میں ایک اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس بلایا جا رہا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور و خوض کیا جائے گا۔

22 اپریل کو انسداد پولیو مہم کے دوران پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر کے ایک نجی اسکول میں پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلوانے کے بعد سکول انتظامیہ اور اساتذہ نے بچوں کی حالت غیر ہونے کا الزام لگایا اور بعض بچوں کو اسپتال منتقل کر دیا۔ اس واقعے کی خبر پشاور سمیت صوبے بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور دو دنوں میں لگ بھگ 60 ہزار بچوں کو طبی معائنے کے لیے اسپتالوں میں پہنچایا گیا جس کے بعد حکام نے انسداد پولیو مہم غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

کمشنر پشاور کی سربراہی میں قائم ایک کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پینے سے حالت غیر ہونے کے واقعات کو ایک ڈرامہ قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث نجی تعلیمی اداروں، بعض یونین کونسل ناظمین اور افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG