رسائی کے لنکس

پاکستان میں 23 لاکھ بچے پولیو ویکسین سے محروم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں انسدادِ پولیو کی پانچ روزہ مہم کے باوجود تقریباً 23 لاکھ بچے پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پی سکے ہیں۔ حکام کے مطابق پولیو ویکسین کے بارے میں منفی پراییگنڈے سے پولیو ویکسین سے انکار کرنے والے والدین کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

انسدادِ پولیو پروگرام سے منسلک ایک اعلی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ حالیہ مہم کے پہلے چار دنوں میں ملک بھر میں 23 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلوائے جا سکے جو اب تک کسی بھی مہم میں پولیو ویکسین نہ پینے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

مہم کے آغاز پر پشاور میں پولیو ویکسین پینے کے بعد بچوں کی حالت خراب ہونے کی اطلاعات سامنے آنے سے والدین پریشان ہو گئے تھے۔ لیکن بعد میں یہ خبریں غلط ثابت ہوئیں اور حکومت نے اسے پولیو مہم کے خلاف سازش قرار دیا تھا۔

پولیو ویکسین کے بارے میں جعلی خبروں اور افواہوں سے والدین میں تشویش بڑھی ہے اور پولیو ویکسین سے انکار کرنے والے والدین کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

اس پانچ روزہ مہم کے دوران صرف اسلام آباد میں سات ہزار سے زائد بچوں کے والدین نے پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کیا اور پولیو رضاکاروں نے والدین کو قائل کیا جس کے بعد پانچ ہزار سے زائد بچوں کو حفاظتی قطرے دیے گئے۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات نے بھی گذشتہ روز تصدیق کی تھی کہ 14402 بچے قطرے پینے سے محروم رہ گئے ہیں۔

یونیسیف کے ایک اہلکار نے نام نہ طاہر کرنے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پشاور میں مہم کے خلاف منفی پراپوگنڈے کے بعد صرف خیبر پختونخوا میں تیرہ لاکھ بچے پولیو ویکسین نہیں پی سکے۔

نیشنل پولیو پروگرام کی سابق سربراہ سنیٹر عائشہ رضا فاروق کہتی ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں والدین کا بچوں کو حفاظتی قطرے نہ پلوانا تشویشناک ہے۔ ان کے مطابق ماضی میں صرف ایک سے دو فیصد والدین پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کیا کرتے تھے۔

عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ بچوں کو قطرے نہ پلوانے والے والدین کے خلاف حکومتی اقدامات نے اس مہم کے بارے میں خدشات کو تقویت دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کرے جس میں مخصوص علاقوں کے مسائل کے حل کے لئے مقامی سطح پر مہم چلائی جائے۔

اس سے قبل ملک کے مختلف حصوں میں پولیو کے کارکنوں پر حملوں اور سوشل میڈیا پر اس مہم کے خلاف پراپوگنڈے کے بعد پاکستان میں انسداد پولیو کے ادارے نے پولیو کے خلاف مہم کے بعض مراحل معطل کر دیے تھے جس میں کسی وجہ سے قطرے نہ پینے والے بچوں کی نشاندہی کر کے انھیں قطرے پلائے جاتے ہیں۔

پاکستان میں رواں سال اب تک آٹھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے چھ پولیو کیسز خیبر پختوانخوا میں سامنے آئے ہیں۔

پاکستان میں پولیو وائرس کی موجودگی کے سبب عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔

XS
SM
MD
LG