پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جنگ بندی لائن (ایل او سی) کی طرف مارچ کے شرکا کے پولیس سے تصادم میں 19 اہلکار اور متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔
ایک قوم پرست کشمیری تنظیم کے حامی سینکڑوں افراد نے اتوار کے روز کنٹرول لائن کے قریب دھرنا دینے کی کوشش کی۔
احتجاجی جلوس کے شرکا نے ہفتے کے روز پاکستانی کشمیر کے جنوبی ضلع راولا کوٹ سے جنگ بندی لائن کی جانب مارچ شروع کیا تھا۔ ایل او سی سے چند کلو میٹر دور د'یوار ہندی' کے مقام پر پولیس نے مظاہرین کو آگے جانے سے روک دیا۔
پولیس کی جانب سے روکے جانے پر مظاہرین اور پولیس میں تصادم ہوا جس کے نتیجے کئی افراد زخمی ہوگئے جن میں سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔
پولیس حکام کے مطابق 300 کے قریب افراد اتوار کے روز ایل او سی کے قریب تیتری نوٹ کے مقام پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ جہاں انہوں نے بھارتی کشمیر میں جاری کرفیو کے خلاف دھرنا دیا۔
خیال رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پاکستانی کشمیر میں مختلف سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کی طرف سے ایل او سی کی طرف مارچ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان کی حکومت کی طرف سے مظاہرین کو ایل او سی کے قریب جانے سے روکا جا رہا ہے ۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سنیئر وزیر طارق فاروق نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ حکومت نہتے افراد کو بھارت کی فوج کے سامنے جانے کی اجازت نہیں دے سکتی۔