رسائی کے لنکس

کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی تنازعے کو مزید الجھا دے گی: چین


فائل فوٹو
فائل فوٹو

چین نے کشمیر پر کسی بھی یک طرفہ اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا ہے کہ متنازع وادی کی حیثیت میں تبدیلی تنازع کو مزید الجھا دے گی۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے دو روزہ اسلام آباد کے دورے کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چین جموں و کشمیر کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے جبکہ بیجنگ کے موقف کو ایک بار پھر دہرایا کہ کشمیر کا معاملہ تاریخ کا حل طلب تنازع ہے۔

اعلامیہ کے مطابق چین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کشمیر کے تنازعے کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کی روشنی میں نکالا جانا چاہیے۔

یہ مشترکہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اسلام آباد اور نئی دہلی میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اسلام آباد کے دورے کے دوران صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کیں۔

چین کے وزیر خارجہ نے پاکستانی حکام کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور، خطے اور عالمی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے چین کو کشمیر سے متعلق اپنے موقف اور انسانی حقوق کی بدترین صورت حال پر تشویش سے آگاہ کیا۔

مشترکہ اعلامیے کے حوالے سے سابق سفیر ظفر ہلالی کہتے ہیں کہ چین کی جانب سے بھارت کے کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی کے اقدام کی مخالفت کا مطلب یہ ہے کہ وہ بھارت سے کہہ رہے ہیں کہ آرٹیکل 370 اور 35-اے کی منسوخی واپس لیں۔

'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے ظفر ہلالی نے کہا ہے کہ مشترکہ اعلامیہ سے ثابت ہوگیا کہ بھارت کو اگر ایک فیصد بھی امید تھی کہ چین کشمیر کی خصوصی حیثیت میں تبدیلی کو دو طرفہ قرار دے کر نظر انداز کردے گا وہ نہیں ہو سکا۔

پاکستان اور چین نے افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

افغان مسئلے کے حل پر دونوں ممالک کے موقف پر تجزیہ کار ظفر ہلالی کہتے ہیں کہ چین اور پاکستان چاہتے ہیں کہ افغانستان میں قیام امن کا مفاہمتی حل نکل آئے لیکن کابل حکومت یہ نہیں چاہتی کیونکہ اس سے ان کی سالانہ 11 ارب ڈالر کی امریکی امداد رک جائے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے سہ ملکی مذاکرات کا تیسرا دور ہفتے کے روز اسلام آباد میں ہوا تھا جس میں باہمی تعلقات اور افغان امن عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

تینوں ملکوں نے سہ فریقی مذاکرات میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے مزید اقدامات پر بھی اتفاق کیا۔

XS
SM
MD
LG