رسائی کے لنکس

بھارتی وزیرِ اعظم کے لیے کویت کا اعلیٰ ترین اعزاز: دونوں ممالک میں اسٹریٹجک تعلقات قائم


  • نریندر مودی کو کویت کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز ’مبارک ال کبیر آرڈر‘ سے نوازا گیا۔
  • بھارتی وزیرِ اعظم کو یہ اعزاز کویتی امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کی جانب سے دیا گیا ہے۔
  • یہ اعزاز اس سے قبل امریکہ کے دو سابق صدور بل کلنٹن اور جارج بش جب کہ برطانوی بادشاہ چارلس سوم کو دیا گیا ہے۔
  • کویت کے سرکاری خبر رساں ادارے ’کونا‘ (کے یو این اے) کے مطابق مودی کو یہ اعزاز کویت بھارت تعلقات کو مضبوط بنانے کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

نئی دہلی—بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو کویت کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز ’مبارک ال کبیر آرڈر‘ سے نوازا گیا۔ انھیں یہ اعزاز کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کی جانب سے بیان پیلس میں منعقدہ تقریب میں دیا گیا ہے۔

یہ اعزاز روایتی طور پر سربراہانِ ملک، غیر ملکی شخصیات اور شاہی خاندان کے ارکان کو دوستی کی علامت کے طور پر دیا جاتا ہے۔

نریندر مودی ہفتے کو دو روزہ دورے پر کویت پہنچے تھے۔ ان کا یہ دورہ کسی بھارتی وزیرِ اعظم کا کویت کا 43 سال بعد ہونے والا دورہ تھا۔ قبل ازیں وزیرِ اعظم اندرا گاندھی نے 1981 میں کویت کا دورہ کیا تھا۔

نریندر مودی کو اب تک 20 غیر ملکی اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔ کویت کا یہ اعزاز اس سے قبل امریکہ کے دو سابق صدور بل کلنٹن اور جارج بش جب کہ برطانوی بادشاہ چارلس سوم کو دیا گیا ہے۔

کویت کے سرکاری خبر رساں ادارے ’کونا‘ (کے یو این اے) کے مطابق مودی کو یہ اعزاز کویت بھارت تعلقات کو مضبوط بنانے کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

وزیرِ اعظم مودی نے اس بارے میں سوشل میڈیا ایک بیان میں لکھا کہ انھیں امیرِ کویت کی جانب سے مبارک الکبیر ایوارڈ دیا گیا۔

’’میں اس اعزاز کو بھارتی عوام اور بھارت اور کویت کے درمیان مضبوط دوستی کے لیے وقف کرتا ہوں۔‘‘

انھوں نے کویتی رہنما کے ساتھ اپنی ملاقات کو شان دار قرار دیا۔ مودی کو گزشتہ ہفتے جنوبی امریکہ کے ملک گیانا کے دورے پر وہاں کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز ’دی آرڈر آف ایکسیلنس‘ دیا گیا تھا۔

مودی نے امیرِ کویت شیخ مشعل الجابر الصباح کے ساتھ ساتھ ولی عہد شیخ صباح الخالد الصباح کے ساتھ بھی ملاقات کی۔

مودی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ملاقات میں ادویات، آئی ٹی، فن ٹیک، بنیادی ڈھانچہ اور سیکیورٹی جیسے اہم شعبوں میں باہمی تعاون کے سلسلے میں تبادلۂ خیال ہوا۔

انھوں نے بتایا کہ دونوں ملکوں نے باہمی تعلقات کو اسٹریٹجک تعلقات تک پہنچایا ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ مستقبل میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق نریند رمودی نے کویت میں مقیم 10 لاکھ سے زائد بھارتی شہریوں کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے پر امیرِ کویت کا شکریہ ادا کیا جب کہ امیرِ کویت نے اس خلیجی ملک کی ترقی میں بھارتی شہریوں کے تعاون کی ستائش کی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مودی نے کویت کی جانب سے اپنے ’وژن 2035‘ کو مکمل کرنے کے لیے کویت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔

انھوں نے اسی ماہ کے شروع میں ’خلیج تعاون کونسل‘ (جی سی سی) کا کامیابی کے ساتھ سربراہی اجلاس منعقد کرنے پر کویت کی تعریف کی۔

واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) متحدہ عرب امارات، بحرین، سعودی عرب، عمان، قطر اور کویت کا ایک با اثر بلاک ہے۔ جی سی سی کے ساتھ بھارت کی تجارت کا حجم سال 23-2022 میں 184.46 ارب ڈالر تھا۔

وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق امیرِ کویت نے کویت اور خلیجی خطے کا اہم شراکت دار ہونے پر مودی کی ستائش کی۔ بیان کے مطابق کویت اپنے وژن 2035 کی تکمیل کے لیے بھارت کے بھرپور تعاون کا خواہاں ہے۔

یاد رہے کہ کویت بھارت کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ مالی سال 24-2023 میں باہمی تجارت کا حجم 10.47 ارب ڈالر تھا۔

کویت بھارت کو خام تیل سپلائی کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے جس سے بھارت کی تین فی صد توانائی کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔

کویت کو بھارتی مصنوعات کی برآمد پہلی بار دو ارب ڈالر تک پہنچی ہے جب کہ بھارت میں ’کویت انوسٹمنٹ اتھارٹی‘ نے 10 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔

بھارت کویت کے ٹاپ تجارتی شراکت داروں میں شامل ہے۔ کویت میں سب سے زیادہ بھارتی تارکین وطن رہتے ہیں۔

وزیرِ اعظم مودی نے کہا کہ بھارت اور کویت کے درمیان ثقافتی اور باہمی احترام کا رشتہ صدیوں پرانا ہے۔ توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ہمارے مضبوط تعلقات ہیں۔

یاد رہے کہ 1961 میں برطانیہ سے آزاد ہونے کے بعد کویت سے سب سے پہلے سفارتی تعلقات قائم کرنے والوں میں بھارت شامل ہے۔

بھارت کے نائب صدر ڈاکٹر ذاکر حسین نے 1965 میں، اندرا گاندھی نے 1981 میں اور سابق نائب صدر حامد انصاری نے 2009 میں کویت کا دورہ کیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG