رسائی کے لنکس

فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں یونیورسٹیوں کے قیام کا اعلان


یونیورسٹیوں کے قیام کا اعلان وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے خیبر ایجنسی کے دورے کے دوران کیا (فائل فوٹو)
یونیورسٹیوں کے قیام کا اعلان وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے خیبر ایجنسی کے دورے کے دوران کیا (فائل فوٹو)

وزیرِ اعظم نے فاٹا ریفارمز سے متعلق قانون سازی کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان بھی نہیں کیا کہ بلکہ صرف اتنا کہا کہ قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی بات اب مہینوں یا ہفتوں نہیں بلکہ دنوں کی بات ہے۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان سے متصل وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات میں شامل تمام سات ایجنسیوں میں ایک ایک یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

پیر کو پشاور کے نزدیک خیبر ایجنسی کے قصبے جمرود میں فاٹا یوتھ فیسٹول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عباسی نے قبائلی علاقوں کو ترقی دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس مقصد کے لیے خطیر فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

یوتھ فیسٹول کے دوران تمام قبائلی علاقوں سے لگ بھگ تین ہزار کھلاڑی بشمول طلبہ و طالبات 33 مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیں گے۔

اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم نے قبائلی علاقوں میں امن و امان کی صورتِ حال کو بہتر قرار دیتے ہوئے اسے سکیورٹی فورسز کی بے مثال قربانیوں کی مرہونِ منت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں چھپے عسکریت پسندوں کا خاتمہ اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں وزیرِ اعظم نے قبائلیوں کا حکومت اور فورسز کے ساتھ تعاون کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ اس تعاون کی بدولت ہی حکومت کو قیامِ امن کے مقصد کے حصول میں کامیابی ملی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کا کریڈیٹ صرف اور صرف پاکستان مسلم لیگ ن کو جاتا ہے جس کے تحت قبائلی علاقوں میں نافذ ایک صدی پرانے ایف سی آر قانون کی جگہ پاکستانی قوانین لے لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات سے قبائلیوں کی معاشی و سماجی زندگی میں بہتری آئے گی اور ان کو انصاف کی جلد فراہمی کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں معیاری خدمات میسر آئیں گی۔

شاہد خاقان عباسی کا وزیرِ اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کسی قبائلی علاقے کا یہ پہلا دورہ تھا جس کے دوران وزیرِ اعظم نے قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی بات تو کی لیکن ان علاقوں کے مستقبل کے حوالے سے جاری تنازع یعنی علیحدہ صوبے کے قیام یا ان علاقوں کے ملحقہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے معاملے پر کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔

وزیرِ اعظم نے فاٹا ریفارمز سے متعلق قانون سازی کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان بھی نہیں کیا کہ بلکہ صرف اتنا کہا کہ قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی بات اب مہینوں یا ہفتوں نہیں بلکہ دنوں کی بات ہے۔

XS
SM
MD
LG