رسائی کے لنکس

پاکستان زندہ باد ریلی میں پختون تحفظ تحریک پر شديد تنقید


پشاور میں پاکستان زندہ باد جلسے کا اسٹیج۔ 3 اپریل 2018
پشاور میں پاکستان زندہ باد جلسے کا اسٹیج۔ 3 اپریل 2018

خیبرپختونخوا کے صدر مقام پشاور میں منگل کے روز مختلف سیاسی و مذہبی گروہوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ایک ریلی میں شرکت کی جس میں نہ صرف مقررین بلکہ شرکا نے بھی پاکستانی فوج کی حق میں نعرے لگائے اور ملکی سرحدوں اور مفادات کے تحفظ کے لیے ان کے کردار کو سراہا۔

ریلی کے مقررین نے پچھلے جنوری میں کراچی میں ہونے والے جعلی پولیس مقابلے کے نتیجے میں بننے والی تنظیم پختون تحفظ موومنٹ پر نکتہ چینی کی۔

اس ریلی کا انعقاد پاکستان زندہ باد کے نعرے کے تحت نامعلوم اور پراسرار طور پر کیا گیا تھا۔ تاہم ریلی کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن صوبائی اسمبلی جاوید نسیم خود کو ایک اہم منتظم کے طور پیش کرتے رہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی ایک اور منحرف رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی، جمعیت العلماء اسلام(ف) سے حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے رکن صوبائی اسمبلی فضل شکور اور جمعیت العلماء اسلام(ف)کے ایک راہنما اور سابق ممبر صوبائی اسمبلی عاطف الرحمان بھی سٹیج پر موجود افراد میں نمایاں تھے۔

پاکستان زندہ باد جلسے کے شرکا۔ 3 اپریل 2018
پاکستان زندہ باد جلسے کے شرکا۔ 3 اپریل 2018

خیبر پختونخوا کے ایوان صنعت و تجارت کے صدر نے بھی اس ریلی میں شرکت کی۔

اس ریلی میں شرکت کرنے والوں کا تعلق صوبے کے مختلف علاقوں سے تھا تاہم ان میں اکثریت وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں باجوڑ، ھمنہ، خیبر اورکزئی اور درہ آدم خیل سے تھی جو جلوسوں کی شکل میں پشاور آئے تھے۔

ریلی کے شرکا کے ہاتھوں میں پوسٹر اور بینرز تھے جن پر پختون تحفظ تحریک کے خلاف اور افواج پاکستان کے حق میں نعرے درج تھے۔

ریلی کے مقریرین نے سیکیورٹی اور انتظامی معاملات پر پختون تحفظ تحریک کے اعتراضات پر شدید نکتہ چینی کی اور إلزام لگایا کہ انہیں افغانستان اور بھارت جیسے دشمن ممالک کی مالی معاونت حاصل ہے۔

مقررین نے پاکستان کے استحکام میں فوج کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ ملک کے تحفظ اور امن کے قیام کی کوششوں میں فوج شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

پاکستان میں پشتون تحفظ موومنٹ کا آغاز ایک قبائلی نوجوان نقیب الله محسود کے ماورائے عدالت قتل کے بعد ہوا تھا جو بعد میں پورے ملک میں پھیل گئی۔ اس تحریک سے وابسطہ افراد کا کہنا ہے جب بھی ملک میں ایسی کسی تحریک کا آغاز ہوتا ہے تو اسے ملک دشمنی کا رنگ دے دیا جاتا ہے۔ جبکہ وہ پشتونوں کی زندگیوں کے لیے تحفظ، خفیہ داروں کی طرف سے مبینہ طور پر غائب کیے گئے پشتونوں کی واپسی اور قبائلی علاقے میں سیکورٹی اداروں کے رویے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG