رسائی کے لنکس

بلوچستان میں پشتون تحفظ موومنٹ کے راہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بلوچستان میں پشتون موومنٹ کے زیر انتظام قلعہ سیف اللہ امیں منگل کے روز اپنی نسلی کمیونٹی کے لیے مساوی حقوق اور ان کی پکڑ دھکڑ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے راہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

قلعہ سیف اللہ کے پولیس اسٹیشن میں پختون تحفظ موومنٹ کے لیڈروں منظور پشتون، حاجی ہدایت اللہ ، علی وزیر، خان زمان کاکڑ، اور بلوچستان کے سابق وزیر نواب ایاز خان جوگیزئی سمیت کئی افراد کے خلاف ابتدائی رپورٹ درج کی گئی ہے۔

روزنامہ ڈان کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ان کے خلاف لوگوں کو تشدد کے لیے اکسانے، منافرت پیدا کرنے اور مفاد عامہ کے خلاف کام کرنے کی دفعات عائد کی گئی ہیں۔

پشتون تحفظ موومنٹ نے حالیہ دنوں میں بلوچستان کے مختلف حصوں میں، جس میں ژوب اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں، سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مبینہ جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت گرفتاریوں اور ہلاکتوں اور پشتونوں سے بدسلوکی کے خلاف مظاہرے منظم کیے تھے۔

اس سے قبل پشتونوں نے کراچی میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے خلاف دھرنا دیا تھا اور اس میں ملوث پولیس آفیسر راؤ انوار کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ دھرنا وزیراعظم کی جانب سے مطالبات تسلیم کرنے کے یقین دہانی کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔

پشتون تحفظ موومنٹ کا دعویٰ ہے گذشتہ ایک عشرے کے دوران جنوبی وزیرستان سے 32 ہزار افراہ لاپتا ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جدوجہد اس بارے میں ہے کہ سیکیورٹی فورسز جن افراد کو اٹھاتی ہیں، انہیں قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش کیا جائے اور ان کے کوائف سے خاندان کو آگاہ کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG